افغان طالبان قطر دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا کہ بھارت کی جانب سے آرٹیکل 370 کے خاتمے کے ذریعے اپنے زیرِ انتظام کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرنے سے افغان طالبان اور امریکہ کے مابین امن مذاکرات پر کوئی اثر نہیں پڑےگا۔
طالبان ترجمان نے کہ کشمیر کا مسئلہ ہمارے اور امریکہ کے مابین مذاکرات پر کوئی اثر نہیں ڈالے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر ایک الگ مسئلہ ہے اور افغانستان اور امن مذاکرات ایک الگ ایشو ہے۔ ان کا آپس میں کوئی تعلق نہیں ہے۔
تاہم سہیل شاہین نے کہا کہ طالبان سمجھتے ہیں کہ کشمیر کے مسلمانوں کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے اور انہیں آزاد شہریوں کی طرح مکمل حقوق دیے جانے چاہییں۔
افغان طالبان کے قطر میں سیاسی دفتر اور امریکہ کے مابین گذشتہ کچھ عرصے سے مذاکرات کے کئی ادوار ہوچکے ہیں۔ مذاکرات کا آخری یعنی آٹھواں دور ایک روز قبل کسی حتمی معاہدے کے انتہائی قریب پہنچنے کے اشاروں کے ساتھ اختتام کو پہنچا۔