عالمی شدت پسند تنظیم القاعدہ نے کہا کہ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز نے تنظیم کے سربراہ ایمن الظواہری کی اہلخانہ اور القاعدہ کے مقتول جنگجووں کے دو دیگر خاندانوں کو گرفتار کیا ہے ۔
القاعدہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی’خائن’ سیکیورٹی فورسز نے الظواہری کی اہلخانہ اور متعدد دیگر افراد کو حراست میں لے رکھا ہے۔ انہیں ایک سال قبل وزیرستان سے حراست میں لیا گیا جہاں وہ مسلسل فضائی حملوں سے بچنے کے لیے وہاں سے فرار ہونے کی کوشش کررہے تھے۔
بیان میں القاعدہ نے پاکستانی حکومت، مسلح افواج اور امریکی قیادت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے القاعدہ کمانڈروں کے اہل خانہ کو غیرقانونی طور پرحراست میں رکھنے کا الزام عائد کرتے ہوئے اسے مجرمانہ طرز عمل قرار دیا ہے۔
پاکستان کی طرف سے القاعدہ کے اس دعوے پر کسی قسم کا فوری رد عمل سامنے نہیں آیا۔
مصری نژاد ایمن الظواہری سنہ 2011ء کو اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد القاعدہ کے سربراہ مقرر ہوئے تھے۔
واضح رہے کہ القاعدہ رہنما کے اہلخانہ کی گرفتاری کی خبر کو گذشتہ سال بائیس نومبر دو ہزار اٹھارہ کو دی بلوچستان پوسٹ نے رپورٹ کی تھی کہ بیس نومبر دو ہزار اٹھارہ کو پاکستان کے ایک سیکیورٹی زرائع نے نام نہ بتانے کی شرط پر میڈیا کو بتایاکہ کراچی کے علاقے گلشنِ اقبال سے القاعدہ کے ہائی پروفائل رہنما کو گرفتار کرلیا گیا ہے ۔
اس وقت دی بلوچستان پوسٹ کو انتہائی باوثوق زرائع سے موصول ہونے والے اطلاع کے مطابق القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن کا ڈرائیور القاعدہ کے موجودہ سربراہ ایمن الظواہری کی اہلخانہ کو پاکستانی فورسز اور اس کے خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے اپنے ایک ڈبل ایجنٹ کے زریعے دو سال قبل کراچی سے گرفتار کرلیا تھا ۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق ایک پنجابی طالب جس کا نام یاسر تھا جو کہ ملا نذیر گروپ کے زریعے تحریک طالبان پاکستان میں شامل ہواتھا ، اسی پنجابی طالب یاسر نے دو سال قبل ایمن الظواہری کی بیٹی و اہلیہ سمیت تین افراد کو کراچی لے جانے اور ان کی پاسپورٹ بنانے کی ذمہ داری لی اور پھر وانا سے مذکورہ تینوں افراد کو کراچی لاکر انھیں فورسز اور خفیہ اداروں کے ہاتھوں گرفتار کروایا ۔
زرائع کے مطابق ڈبل ایجنٹ پنجابی طالب یاسر کو پھر ٹی ٹی پی نے گرفتار کرلیا تھا جس نے اپنے ڈبل ایجنٹ ہونے کا اقرار کرتے ہوئے ایمن الظواہری کی بیٹی و اہلیہ اور دیگر دو افراد کو گرفتار کروانے کا بھی اقرار کیا تھا ۔