دی بلوچستان پوسٹ کتابی سسلسلہ قسط نمبر 9
مسلح جدوجہد، مصنف : کوامے نکرومہ
AACPC اور ہماری انقلابی حکمتِ عملی | AAPRAکا ڈھانچہ اور حکمت عملی
ترجمہ : مشتاق علی شان
AACPC اور ہماری انقلابی حکمتِ عملی
AACPC AND OUR REVOLUTIONARY STARTGEN
AAPRA، AACPCکے انتہائی قریب ہو کر معاونت کرے گی اور اسے برقرار رکھنے کے لیے انقلابی تحریک کے راہنما AACPCکے بھی ممبر ہوں گے۔ پروگرام اور انقلابی قوتوں کے لیے حکمت عملی نہایت اونچی سطح پر دشمن کے ماتحت اور وہ علاقے جہاں دشمن کے ساتھ لڑائی جاری ہے، ان علاقوں کی سیاسی، معاشی اور فوجی پوزیشن کا جائزہ لینے کے بعد تشکیل دی جائے۔ اپنے مقاصد کو حوالے سے خاص توجہ مظلوم عوام کی طرف اور اس خاص علاقے کی طرف دی جائے گی۔
انقلابی طاقتوں کے عمل سے قبل سماج کا مکمل جائزہ لیا جائے۔ مزدوروں، کسانوں اور معاون تحریک کے دیگر ممبران کی سماجی اورسیاسی اہمیت کیا ہے اس کا جائزہ لیا جائے اور یہ چھان پھٹک کہ محنت کشوں کا سماجی معاشی ڈھانچے میں مقام کیا ہے اور ان کا طبقاتی شعور اور تنظیم کے اندر حیثیت کیا ہے۔ باالفاظِ دیگر خصوصی طور پر ورکرز کی گروپ بندی بہتر ہو گی۔ان حالات کے ذریعے چھان بین اہم ہے کیوں کہ انقلابی جنگ جیتنی ہے۔اس طویل لڑائی میں سماجی طور پر منظم گروپ کی مدد بھی لی جائے۔ مادی طور پر مستحکم ملکی علاقے آزادکرائے جائیں پھر سماجی ومعاشی پروگرام تشکیل دیا جائے۔
اس شعوری مطالعے اور جانچ کے بعد ہمارے انقلاب کی حکمت عملی بروئے کار لائی جائے گی اور جو امور ہمارے مقصد کے حصول میں معاون و مددگار ہوں گے انھیں استعمال کیا جائے گا۔
(الف) افریق کو پانچ مختلف حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے:
(1)شمال (2)مغرب(3)جنوب(4)وسط(5)مشرق
یہ علاقے آب وہوا، قدرتی وسائل، صنعتی قوت اور سماجی وسیاسی ترقی کے حوالے سے ایک دوسرے سے بہت زیادہ مختلف ہیں۔
(ب) ایک ہی علاقے کے اندر پیداواری ترقی اور سیاسی پختگی کی مختلف سطحیں ہیں۔مثال کے طور پر ری پبلک آف ساؤتھ افریقہ اور جنوب مغربی افریقہ کے حالات میں بہت زیادہ فرق ہے۔ حالانکہ یہ جغرافیائی طور پر پڑوسی ملک ہیں۔ مالی نائجیراور ٹوگو وغیرہ کی پیداواری قوتوں میں فرق ہے اور یہ گھانا او ر نائیجریا کے علاقوں میں بھی ہے۔ لیکن بیک وقت سیاسی بیداری کی سطح مالی، نائیجر، گھانا، نائیجریا اور کیمرون کے لوگوں میں بہت زیادہ ہے۔
(ج) وہ علاقے جہاں صنعتی یونٹ اور دیگر ایسے کمپلیکس ہوتے ہیں، ایسے علاقے ہماری تحریک کے لیے انتہائی بلند و ارفع حکمت عملی کے متقاضی ہوتے ہیں۔ کچھ علاقوں میں محنت کشوں کو منظم کیا جائے اور کچھ حصوں میں پہلی ترجیح دیہاتوں کے محنت کشوں کو دی جائے۔
مثال کے طور پر سماجی، سیاسی سطح ملک کے ایک صوبے میں دوسرے سے مختلف ہو سکتی ہے لیکن انقلابی جدوجہد ملک میں ایک ہی کرنی چاہیے۔
ہماری انقلابی حکمت عملی ان علاقوں اور حصوں میں ان علاقوں کی مناسبت سے تبدیل ہو سکتی ہے جہاں اہم صنعتی مقامات ہوتے ہیں اور ایسے مقامات جہاں جاگیردارانہ یا قبائلی ادارے پہلے سے ہی مضبوط ہوتے ہیں، ایک دفعہ پھر ان علاقوں کے درمیان ان کی طبقاتی ساخت، جہاں پیداوراری قوتیں کم ہوں اور وہ صنعتی علاقے جہاں جدید محنت کش مضبوط ہیں،ان کا نئے سرے سے جائزہ لیا جائے۔موخرالذکر کو اگر منظم کیا جائے تو وہ آزادی کی تحریک میں سرمایہ دار ریاستوں کے اندر اپنا کردار ادا کرکے آزادی کی تحریک میں بھرپور کردار ادا کر سکتے ہیں۔
مقاصد کے حوالے سے حالات کا گہرائی سے مطالعہ کیا جائے اور انقلابی حکمت عملی AAPRAاور AACPCکے مشترکہ فیصلے اور اپنے دشمن کی ہر طرح چھان بین کر کے تشکیل دیا جائے۔ معلومات کی گہرائی ہمیں اس بات کے قابل بنائے گی کہ ہم فضول جنگوں اور محاذوں پر وقت ضایع نہ کریں۔
ایک دفعہ اگر حکمت عملی کے تحت اہداف اور سامراج مخالف جدوجہد کا تعین ہو چکا ہے تو پھر انقلابی طاقتیں حقیقی معنی میں جان پائیں گی کہ کون سے مقامات وقت ضایع کریں گے اور کون سے مقامات پر حملہ کرنا چاہیے۔
AAPRAسے بھی اس وقت قوانین شکنی کی جواب طلبی نہ کی جائے جب یہ کسی ملکی علاقے میں افریقہ کے متحد اور آزاد مقاصد کے لیے داخل ہو۔ویسے بھی سارا افریقہ افریقی باشندوں سے تعلق رکھتا ہے اور عوام کی مرضی افریقی انقلاب سے ظاہر ہو چکی ہے۔
فوجی دستے
THE ARMY CORPS
ہماری انقلابی حکمت عملی کے تحت AAPRAکی آزادی کے لیے برسر پیکار قوتوں کو پانچ فوجوں میں تقسیم کرنا ہو گا:(1)شمالی (2)مغربی(3)جنوبی(4)وسطی(5)مشرقی۔
یہ ڈویژن جس میں متعدد فوجی دستے ہوں گے مندجہ ذیل ذرائع سے قائم کی جائے گی:
(1)آزاد علاقوں میں حکومت کرنے والی پارٹیاں جو دستےAAPRAکو فراہم کرے گی۔(2)رضاکار۔
(3)آزادی کے لیے لڑنے والے یونٹ جو پہلے سے موجود ہیں۔
برِ اعظم کی سطح پر عوامی ملیشیا کا جڑنا ایک منطقی ضرورت ہے یہ افریقہ بھر میں پھیلی ہوئی افریقی آزادی کی جدوجہد کے لیے ناگزیر شرط ہے اور متحدہ افریقہ اور آزاد افریقہ کے لیے بھی اہم ہے۔
AAPRAکا ڈھانچہ اور حکمت عملی
(AAPRA) STRUCTURE STRATEGY
ہماری آزادی کی مسلح قوتوں کے دو مقاصد، سیاسی اور قومی ہیں۔AAPRAکا ڈھانچہ مختلف روابط، ضوابط اور مشینری کے ذریعے تعاون کے لیے جوڑا جائے گا۔AAPRAکی ڈویژن(ت) کو سیاسی اور فوجی کام کو آگے بڑھانے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
(1) سیاسی کمیٹیاں جو نوآزاد علاقوں میں نئی انتظامیہ قائم کریں گی۔
(2)گوریلا یونٹ (ب)
AAPRAکی (ت) قوتیں عوام کی مسلح جدوجہد کی مدد کریں گی نہ ہی قیادت کریں گے۔کچھ مخصوص حالات میں AAPRAکے خاص یونٹ عوام کی مسلح جدوجہد کے لیے ایک محرک قوت کے طور پر کام کرے گی۔اسے سازوسامان اور گوریلا یونٹوں کے لیے کیڈرز اس حد تک مہیا کیے جائیں گے جس حد تک ان چیزوں کی کمی ہوگی۔
جیسے جیسے عوامی مسلح جدوجہد آگے بڑھتی جائے گی ویسے ویسے تنخواہ دار فوج کم ہوتی جائے گی۔ جب سارا افریقہ آزاد اور متحد ہو جائے گا اور یونین گورنمنٹ کا قیام عمل میں آئے گا اس وقت یہ افواج مکمل طور پر ختم ہو چکی ہوں گی پھر افریقہ کا دفاع عوامی ملیشیا کرے گی۔
کسی خاص علاقے کے آزاد ہونے کے ابتدائی مرحلے میں AAPRAکی ڈویژن یونٹ گرد ونواح کے آزاد علاقے میں قائم کی جائے گی۔ جوں ہی دشمن کے کسی علاقے میں لوگوں کی جدوجہد شروع ہو گی تو AAPRAکا یونٹ اس علاقے کے قریب اپنا کیمپ لگائے گا۔یہ تحریک ریجنل یا زونل فوجی اسٹاف یا ریجنل یا زونل گوریلا قیادت کے تعاون سے ہونی چاہیے تاکہ معاون اقدام اور علاقے کی گوریلا قیادت کو باخبر رکھا جاسکے۔ اس اقدام کا فیصلہ فوجی اور ڈویژنل اسٹاف کی سطح پر ہونا چاہیے۔ نتیجے کے طور پر اس اقدام سے علاقے میں دشمن کا گھیرا تنگ کیا جائے گا اور وہاں گوریلا یونٹ اور سیاسی کیمپ پسِ پردہ رہیں گے۔
آلات اور مسلح افواج کی تشکیل
EQUIPMEN AND COMPOSITION OF THE ARMED FORCES
AAPRAکی قوت افریقہ کے کسی بھی حصے میں مسلح جدوجہد کرنے کے لیے تیار ہو گی۔اس لیے اسے جدید آلات کی ضرورت پڑے گی جن میں ہوائی جہازوں، گاڑیوں، جنگی آلات پر زیادہ زور ان کے استعمال کی صلاحیت، باآسانی چلائے جانے اور وزن میں ہلکے ہونے پر دینا چاہیے۔
AAPRAمیں خصوصی فنی یونٹ بھی شامل ہوں گے۔مثال کے طور پر:
(1) لوگوں کی نفسیات سمجھنے والے لوگ اور پروپیگنڈے کے ذرائع ریڈیو، فلموں اور اخبارات کا استعمال کرنے والے یونٹ۔
(2) سماجی کام کے ماہرین بھی ہوں گے جو تعلیمی مہم، بچوں کی دیکھ بھال، صاف ستھرے ماحول اور ایسے دیگر امور کے ماہر ہوں گے اور عوام کی خدمات پر معمور ہوں گے۔
(3)زرعی اور ایسی دیگر دیہی صنعتوں کے خاص ماہرین ہوں گے۔
(4)ڈیری فارمنگ، مال مویشی اور فشریز کو ترقی دینے کے ماہرین ہوں گے۔
(5)میڈیکل افسران ہوں گے۔
(6)ثقافتی ماہرین ہوں گے۔
AAPRAکے ممبران کو ایک تنخواہ دار فوج نہیں سمجھنا چاہیے بلکہ یہ سویلین ہیں جنھیں ہتھیاروں کی تربیت دی گئی ہے۔جو نہایت ہی اعلیٰ جنگجو اور بہت اچھے ورکر ہیں۔ یہ لوگوں پر حکمرانی کرنے کے لیے نہیں بلکہ ان کی خدمت کے لیے ہیں۔
ہماری جنگ فتح کی جنگ نہیں ہے بلکہ یہ انقلابی آزادی کی جنگ ہے۔ہم دفاع کے لیے نہیں لڑ رہے بلکہ ہم آزاد ی، اتحاد اور ازسرِ نو تشکیل کے لیے برسرِ پیکار ہیں۔
بھرتی
RECRUITMENT
عوام کی بڑی تعداد میں بیداری سے انقلابی آزادی کی تحریک جنم لیتی ہے۔ اس طرح کسانوں، مزدوروں، معاون محاذوں کے ممبران اور نوجوانوں سے AAPRAاپنی قوت حاصل کرتی ہے۔ رضاکاروں کی بھرتی کے وقت ترجیح آل افریقی خصوصیات کی حامل تنظیم کے ممبران کو دی جاتی ہے جس میں (1)کسانوں کی تنظیمیں (2)ٹریڈ یونینز (3)طلبا کی ترقی پسند تنظیمیں (4)عورتوں کی تنظیمیں (5)معاون تحریکیں (6)نوجوانوں کی تنظیمیں۔ AAPRAکو ترقی پسند اور لڑاکا افریقی جماعتوں اور حکومتوں کے ذریعے رضاکارمہیا کیے جائیں گے۔
رضاکاروں کی بھرتی کے بعد ضابطے اور بھرتی کا کمیشن (COMMISSION OF CONTROL AND RVITMENT)جن امور کو جانچ پڑتال کرے گا ان میں رضاکاروں کی سماجی ساخت، ایک ورکر کی حیثیت سے اس کی خصوصیات اور ان کی نظریاتی ساخت شامل ہو گی۔ اس کے بعد انھیں شعوری، اخلاقی اور جسمانی آزمائشوں سے گزارا جائے گا۔
دشمن کے ایجنٹ اور مہم جو تمام ذرائع سےAAPRAمیں شامل ہونے کی کوشش کریں گے۔ہمیں انھیں پرکھنے کے لیے چوکس رہنا چاہیے تاکہ ہماری انقلابی مسلح قوتوں کو مایوس یا تباہ نہ کیا جاسکے۔ اس کے لیے خاص طور پر جو آزمائشیں منتخب کی جائیں ان پر توجہ دی جائے تاکہ یہ پرکھا جا سکے کہ یہ نظریاتی طور پر مضبوط ہیں اور اس سے قبل اپنی اصلیت اور نظریاتی وابستگی بیان کر سکیں۔جیسے ہی آزادی کی مسلح تحریک آگے بڑھے گی اور اس میں وسعت آئے گی ویسے ہی افریقی فوجی جتھے جنھیں دشمن نے اس اصول کے تحت استعمال کیا کہ افریقیوں کو افریقیوں سے لڑاؤ، AAPRAمیں شامل ہونا چاہیں گے۔ ان فوجی جتھوں کو خوش آمدید کہا جائے اور حوصلہ افزائی کی جائے بلکہ انھیں AAPRAکی بھرتی کے طریقے کے تحت انفرادی طور پر شامل کیا جائے اور انھیں نظریاتی تربیت دی جائے۔
تربیت کے عام اصول
GENERAL PRINCIPLES OF TRAINING
انقلابی مسلح قوتوں کے ممبران پر سماجی، سیاسی اور فوجی ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔ ان تینوں امور کے لیے نئے بھرتی ہونے والوں کو مختلف قسم کی ٹریننگ سے گزرنا ہو گا۔ ہماری ٹریننگ کا مقصد لوگوں کو انسان مارنے کی مشین یا پیسوں کے لیے لڑنے والے بنانا نہیں ہے۔بلکہ ہمارا مقصد پختہ ترقی پسند، دانشمند اور انقلابی عمل کے لیے جو مادی آلات /اوزار استعمال کرنا پڑتے ہیں، ان سے انھیں روشناس کرانا ہے۔
انقلابی یونٹوں میں نئے بھرتی ہونے والوں کے لیے تربیت اور ذہنی قوتیں خصوصی اہمیت کی حامل ہیں۔
(1)کیوں کہ ہماری قوت ابتدا میں دشمن کی عددی قوت سے بہت زیادہ کم ہو گی۔یہ زیادہ تر ایک اور دس کی نسبت سے ہو گی۔
(2) دشمن کے مقابلے میں ہماری قوت بھی کم ہوتی ہے اس لیے افریقی انقلابی مجاہد انتہائی تربیت یافتہ ہونے چاہیں۔
اس طرح دشمن اور ہمارے درمیان جو ابتدائی فرق ہوتا ہے اس کا ازالہ تیکنیکی علم اور اخلاقی برتری کے ذریعے کیا جاتا ہے۔
تمام نئے بھرتی ہونے والے پہلے بنیادی تربیت حاصل کریں گے۔پھر وہ خاص کورسز کی تربیت حاصل کریں گے۔اس کے بعد ہی وہAAPRAکے خاص یونٹ کے لیے تیار ہوں گے۔۔انقلابی مسلح یونٹ کے کمانڈروں کو یہ امر ذہن نشین ہونا چاہیے کہ AAPRAکے تمام ممبران کی وقتاََ فوقتاََ جانچ کی جائے۔
(1)اس امر کو چیک کیا جائے کہ سارے معیاری کام اور فرائض کی تکمیل کی جا رہی ہے۔ (2)لڑنے کا جذبہ حریت پسندوں میں موجود ہے۔
یہ بھی دیکھنا ہو گا کہ تنظیمی مشینری مضبوطی سے ایک دوسرے کے ساتھ جڑی ہوئی ہے۔نظریاتی تربیت باقاعدگی سے دی جائے۔
ہماری تعلیم وتربیت کا یہ مقصد نہیں ہے فرد کو ز ر خرید غلام بنائیں بلکہ ہمارا مقصد ایک ایسا فرد تیار کرنا ہے جو ضابطے کا احترام کرے، قابل اور چست ہو۔کیوں کہ وہ مکمل طور پر انقلابی جدوجہد سے وابستہ ہے۔ہم ایک زنجیر (چین) کے تحت کام کرنے والی کسی قوت کو فضول استعمال کرنے یا بھیڑ بکریوں جیسا تعلق قائم کرنے کی بجائے تربیت کے ذریعے ذہین، انسان دوست اور تنقید ی و خود تنقیدی کے اوصاف مسلح جدوجہد کرنے والوں میں پیدا کرتے ہیں۔ہمارے مجاہد خود ڈسپلن کے حامل انقلابی ہوں گے۔
سماجی، سیاسی اور فوجی تربیت،ٹریننگ مرکز میں کرائی جائے جو آزاد علاقوں میں قائم ہوں گے۔ اور یہ آزاد علاقوں سے پہلے سے جڑے ہوئے ہوں گے۔ رضاکاروں کو ان مراکز میں داخل کرنے سے قبل ان کا ان اسکولوں میں مشاہدہ کیا جائے اور ایسے کورسز کرائے جائیں جو ان کے مشاہدے اور خود کو وقف کرنے کی صلاحیتوں کو اجاگر کرے۔ اس مرحلے کے دوران خارج کرنے اور رکھنے کا آخری مرحلہ استعمال کیا جائے گا جہاں نامناسب رضاکاروں کو رد کیا جائے گا۔
بنیادی کورس کے اختتام کے بعد کامیاب ہونے والوں کو بنیادی مراکز کی جانب روانہ کیا جائے گا۔
جسمانی تربیت
PHYSICAL TRAINING
جسم اور جسمانی اعضاء کو طاقتور بنانے کے لیے مختلف حالات میں مشق کرائی جائے۔ مثلاََ:
(1)مختلف حالات میں مارچ کرانا۔
(2)مختلف جغرافیائی مقامات پر کیمپس لگانا۔
(3)مختصر وقت کے لیے مختصر طور پر اپنی رہنمائی کرنا۔
(4)بنیادی اڈے سے الگ ہوجانے کی صورت میں بھی عمل جاری رکھنا۔
(5)اکیلے ہونے کی صورت میں متحرک ہونے کے لیے مشقیں کرانا۔
روزانہ کی مشق جسمانی اور اخلاقی قوت وصلاحیت پیدا کرنے میں مدگار ہو گی۔ ہمارے فوجی دستوں کو دشمن کے آمنے سامنے موثر طریقے سے مختلف دشوار حالات اور دشمن کی صفوں کے عقب میں لڑائی کی تربیت دی جائے۔ انھیں خود کو بچانے کے فن اور جب وہ گرفتار ہوں اور ان سے پوچھ گچھ ہو تو وہ کیسے پیش آئیں، یہ سکھایا جائے۔پھرتی اور حربی داؤ پیچ زیادہ مشق سے ہی سیکھے جا سکتے ہیں جن میں حملہ، منتشر ہو جانا، دوبارہ یکجا ہونا، گھیراؤ کرنا، پیچھے ہٹنا، قریب رہ کر لڑنا، کمانڈو طرز کے حملے کرنا اور سبو تاژ کرنا شامل ہیں۔
فنی تربیت
THCHNICAL TRAINING
فائرنگ کرنے پر خصوصی تو جہ دی جائے۔
“MARKS MANSHIP IS THE CORE OF APPRENITCESHIP”
اس میدان میں گوریلے کو بہت زیادہ تربیت دی جائے کیوں کہ یہ ضروری ہے کہ وہ بارود کا کم سے کم استعمال کرے۔
نئے بھرتی ہونے والوں کو مختلف رینج کے ہتھیاروں سے ساکن اور متحرک اہداف پر چاند ماری کرائی جائے۔
دھماکہ خیز مواد کا استعمال بھی سکھایا جائے۔AAPRAمیں استعمال ہونے والے ہتھیاروں اور فوجی آلات کے علاوہ مندرجہ ذیل امور کی بھی تربیت دی جائے۔
(ا) دشمن کی طرف سے استعمال ہونے والے فوجی سازوسامان (آلات) کی معلومات اوراس کا مطالعہ۔
(ب) مختلف اقسام کے ہوائی جہاز جو دشمن استعمال کرتا ہو یا ہمارے قومی علاقے میں استعمال کرتا ہو، ان کی شناخت۔
(ج) دشمن کی رسد اگر پکڑی جائے تو اس کا مکمل استعمال کیسے کیا جائے۔
سیاسی تعلیم
POLITICAL EDUCATION
ہر لڑاکا کو یہ علم ہونا چاہیے کہ وہ کس کے خلاف ہے اور کیوں لڑ رہا ہے۔
سیاسی تعلیم جنگ کو تیز کرنے کا مرکز ہوتی ہے۔ ہمارا ضروری مقصد ہے سوشلسٹ سماج تعمیر کرنا،محنت کشوں اور تمام لوگوں کے رہنے اور کام کرنے کے حالات کو بہتر بنانا اور افریقہ کی یونین حکومت کے تحت سوشلسٹ سماج قائم کرنا۔
ہر بھرتی ہونے والے کو اپنی تربیت کے دوران کلاسوں میں حاضر رہنا ہوگا جہاں ہماری جدوجہد کے مختلف نظریاتی پہلو سمجھائے جائیں گے اور ان پر بحث ہو گی۔
وہ ان امور کا بھی مطالعہ کرے گا:(1)افریقی تاریخ(2)پان افریقن ازم (3)سوشلزم (عالمی اور افریقی حوالے سے)(4)سامراج اور جدید نوآبادیات۔
استاد نئے بھرتی ہونے والوں کی ہمت افزائی کریں کہ وہ سماجی، معاشی یا مذہبی مسائل جو انھیں پسند ہوں، ان کے بارے میں اپنا خیال پیش کریں۔ افریقہ کے مختلف حصوں سے بھرتی کیے گئے گوریلوں کے درمیان بحث مباحث، ان میں لگاؤ، مشترکہ سوچ اور مشترکہ افریقی آزادی اور اتحاد کے لیے جذبہ پیدا کریں۔
قیادت
LEADERSHIP
AAPRAکی قوتوں کی انسان دوست ماہیت کسی لگے بندھے فارمولے کے تحت نہیں ہے بلکہ ہماری قوتیں نہایت منصوبہ بند، ذہین اور بامقصد افراد کی انقلابی قوت ہے، قبل از وقت حکمرانی کرنے والی سوچ جو pyramidکی طرح نظم ونسق چلانا چاہتی ہے یہ صرف طاقت حاصل کرنے کے لیے درمیانے طبقے کی سو چ ہوتی ہے۔یہ ضروری ہے کہ کچھ افراد ہوں جو کمانڈ کریں، اس کا حل کیوبا کے انقلاب سے حاصل کیا جاسکتا ہے جہاں فوجی عہدہ لیفٹیننٹ سے شروع ہوتا ہے۔ جہاں سپاہی کے بعد براہِ راست لیفٹیننٹ ہو سکتا ہے لیکن اسی وقت جب کوئی جدوجہد کے دوران زیادہ بہادر اور متحرک ثابت ہو۔ہمارے انقلابی لڑاکا نہایت ہی تربیت یافتہ اور پراعتماد ہوں جو ضرورت پڑنے پر ذمہ داریوں سے عہدہ برآ ہو سکیں۔
اختیارات کے حامل اور اسے تسلیم کرنے والے کسی بھی تنظیم میں ضروری ہوتے ہیں۔ یہ فوجی امور میں تو نہایت اہم ہے۔ کیوں کہ وہاں نظم وضبط ضروری ہے۔ رہنماؤں میں نظریاتی ہم آہنگی ہو۔ گوریلا رہنماؤں کو عوام سے الگ کر کے نہیں بلکہ ساتھ دیکھنا چاہیے۔کوئی بھی گوریلا رہنما چاہے وہ جتنی بھی معلومات یا علم رکھتا ہو،لیکن وفادار اور ڈسپلن کے حامل افراد کے بغیر کامیابی حاصل نہیں کی جا سکتی جو جنگ کی تھوڑی بھی جانکاری رکھتے ہیں، جو ہر انقلابی قربانی کے لیے تیار ہیں اور انھیں اپنے رہنماؤں پر بھروسہ ہے۔
عوام تاریخ بناتے ہیں اور وہی آخری نتیجے میں جنگ جیتتے یا ہارتے ہیں۔
ہماری مسلح قوتوں کے رہنما ہماری عظیم آزادی کی جدوجہد کی سیاسی قیادت کے نمائندے ہوتے ہیں اور یہی افریقی قوم کے بنیادی فلاح وبہبود کی وضاحت کر سکتے ہیں۔
ہماری افرادی قوتیں
OUR HUMAN FORCES
(1)یہاں بہت سے گڈ مڈ گھٹتے بڑھتے اور ایک دوسرے پر دارو مدار رکھنے والے گروپ موجود ہیں۔
(2)ابھی ذرائع پیداور بھی ترقی یافتہ نہیں ہیں۔
بہت سے سماجی گروپ ہیں جو باقیوں سے زیادہ ترقی یافتہ ہیں۔ ان میں زیادہ تر انقلابی بھی ہیں۔ یہاں کٹھ پتلیوں اور موقع پرستوں کا عنصر انقلابیوں کی بہ نسبت زیادہ ہے۔
یہ ہمارا مقصد ہونا چاہیے کہ افریقی سماج کے تمام حصوں میں سے انقلابی قوتوں کو اوپر لایا جائے۔ ہماری ابتدائی کوششیں کسانوں، مزدوروں اور معاون محاذوں کے ممبران کی جانب ہونی چاہیں جن میں سیاسی بیداری بہت زیادہ ہے۔
AACPCاور AAPRAجو سیاسی، فوجی اور ہمارے متحد انقلابی محاذ کی تنظیم ہے وہ اپنے ممبرمندرجہ ذیل ذرائع سے حاصل کرے گی۔
(1)کسان
(2)صنعتوں اور کانوں کے مزدور
(3)شعوری طور پرآگے بڑھی ہوئی پیٹی بورژوازی
جیسے انقلابی پیٹی بورژوازی، جن میں کچھ لوگ مسلح اقدام کو سامراجی جارحیت کے خلاف آگے بڑھانے اور حقیقی انقلابی جدوجہد کو بھی منظم کرنے میں مدد دیں گے۔
(4)طلبا
(5)کچھ سامراج مخالف مقامی بورژوازی۔جیسے محب وطن بورژوازی۔
(6)معاونت کرنے والی اور کسانوں کی تحریکیں۔
(7) قوم پرست بیورو کریٹ بورژوازی۔
(8)باہر سے آئے ہوئے انقلابی جو دقیانوسی نظریے اور اپنی طبقاتی حیثیت سے بغاوت کر کے آئے ہیں۔زیادہ تر یہ نوجوان مرد اور عورتیں اعلیٰ تعلیم یافتہ ہوتے ہیں۔
یہ مندرجہ بالا قوتیں کچھ عرصے کے لیے مظلوم اور کمزور ہوتی ہیں۔ ان کی معاشی، ثقافتی اور تعلیمی سطح یکساں نہیں ہوتی ہے۔
کسان
THE PEASENT
ہماری جدوجہد آزادی کا دارومدار زیادہ تر کسانوں کی قوت پر ہونا چاہیے۔ اس کے مندرجہ ذیل اسباب ہیں:
(1)ہماری آبادی کا زیادہ تر حصہ کسانوں پر مشتمل ہے۔
(2)ہمارے انقلابی یونٹوں کوخود پر انحصار کرنا چاہیے۔ کسانوں کو ان یونٹوں کی ترقی میں تیزی سے حصہ لینا چاہیے۔ ہاریوں کو انقلاب کے لیے قائل کرنا حقیقت میں بنیادی ضرورت ہے۔
سب سے پہلے ہمیں ہوشیاری سے کاشتکاری کے حالات، روایتی اور پیدواری تعلقات اور زرعی ترقی کے بنیادی مسائل کی جانچ پڑتال کرنی چاہیے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ زمین اور پانی کے موجودہ نظام کی اصلاح کی جائے۔ بڑے پیمانے پر زمینوں کی ذرخیزی میں اضافے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ انفرادیت کی بجائے اجتماعی تعاون کے پروگرام شروع کیے جائیں۔تحقیقات پر زیادہ توجہ دی جائے اور فنی تربیت دی جائے۔
مختصر لفظوں میں ہمیں مندرجہ ذیل مسائل کا سامنا ہوگا:
(1)تعلیمی مسائل(2)سرمایہ کاری کا مسئلہ(3)موجودہ ذرائع پیداوار کی جگہ نئے طریقوں کے استعمال کا مسئلہ۔
انقلابی کیڈرز کا صرف یہ کام نہیں ہے کہ زمینوں کی اصلاح کی جائے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ کسانوں کی معاشی قوت کو بھی بیدار کیا جائے اور اسے زرعی پیداوار اور تقسیم کے ذریعے حاصل کیا جائے۔ یہ قوتیں (کسان) اکثریت میں ہیں انھیں مضبوط ومنظم کر کے سامراج اور غربت کے خلاف افریقی سطح پر جدوجہد میں شامل کیا جائے۔
دیہی پرولتاریہ
THE RURAL PROLETARIAT
زرعی مزدور انقلابی مسائل کو نہایت جلد ی سمجھ سکتے ہیں۔وہی ہیں جو مختلف اشیاء یعنی کپاس، SISAL، ناریل، کافی، ربڑ وغیرہ پیدا کرتے ہیں۔ وہ جدوجہد سے نہیں کتراتے۔ دوسرے لفظوں میں وہ بین الاقوامی تجارت اور صنعت کے محور ہوتے ہیں۔
ہمارے دیہاتوں کے محنت کش زیادہ تر پسماندہ ہوتے ہیں۔لیکن یہ محنت کش دن بدن جدید معاشیات اور استحصال کی حقیقتوں سے واقف ہوتے رہتے ہیں۔ ہمارے مادی اور انسانی وسائل کا استحصال ایک زنجیر کے طرز پر مربوط حکمت عملی ہے جسے توڑنے کا ہم نے تعین کیا ہے۔
یہ دشوار نہیں ہے۔ اگر زرعی مزدور، زرعی فارمز میں کام کرنے والے، ڈیری فارمز پر کام کرنے والے یا نیم معاونت کے طریقے کے تحت زرعی پیداور میں کام کرنے والے یہ طے کر لیں کہ استحصال کا خاتمہ ہونا چاہیے۔
(ا) زرعی ترقی کو جدیداور تیز کیا جائے۔
(ب) مزدوروں اور کسانوں کے لیے حالات ِ کار بہتر کیے جائیں۔
یہ دو امور ہمارے علاقے میں صنعت کے خودکفیل ہونے کے لیے ضروری ہیں۔
دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔