مسلح جدوجہد | قسط 13 – کوامے نکرومہ | مشتاق علی شان

277

دی بلوچستان پوسٹ کتابی سسلسلہ قسط نمبر 13

مسلح جدوجہد، مصنف : کوامے نکرومہ

گوریلا جنگ کے بنیادی اصول اور داؤ پیچ (حصہ دوئم)

ترجمہ: مشتاق علی شان

 

کیموفلاج
CAMOUFLAGE
انقلابی جنگ میں کیمو فلاج کو بنیادی اہمیت حاصل ہے کیوں کہ گوریلے کا پہلا اور بنیادی فرض ہے کہ وہ اپنے کیمپوں اور ہتھیاروں کے ڈپو وغیرہ کو اس طرح پوشیدہ رکھیں کہ وہ زمین یا فضا سے جائزہ لیے جانے کی صورت میں بھی نظر نہ آئے۔اس سلسلے میں انھیں مقامی مواد یعنی شاخیں، گھانس پھونس وغیرہ استعمال کرنا چاہیے۔ہر جغرافیائی خطے کی اپنی رنگت(کلر) ہوتی ہے اس لیے گوریلے اپنا لباس اور آلات وغیرہ کا رنگ بھی اسی قسم کا استعمال کریں۔

ہتھیاروں کا حصول
ACQUISITION OF ARMS
گوریلا جنگ کی ابتدا میں ہر یونٹ اپنے استعمال کے لیے اپنے طریقے سے ہتھیار حاصل کرے:
(ا) اسلحہ خریدا جائے۔
(ب) اسلحے کے ڈپوؤں پر حملہ کیا جائے۔
(ج) ہتھیار فوج اور پولیس سے چھینے جائیں، ہتھیار خود تیار کیے جائیں۔
(د)اسلحے کے کارخانوں میں جو محنت کش کام کرتے ہیں ان کی خدمات حاصل کی جائیں۔
ابتدائی مراحل میں ہتھیار حاصل کرنے کے لیے زیادہ تر چاقو، کلھاڑیاں، بھالے اور درانتیاں وغیرہ استعمال کی جائیں۔اس طرح گوریلا یونٹ آہستہ آہستہ مسلح ہوتا رہتا ہے اور مزید ہتھیار حاصل کر نے کے لیے تیار رہتا ہے۔

ہتھیار ذخیرہ کرنا
STORAGE OF ARMS
ہتھیارکسی پیٹی یا بکس وغیرہ میں رکھ کر دفن کیے جائیں۔ وہ مقامات جہاں ہتھیار دفن کیے گئے ہیں اس کا پتہ صرف چند افراد کو ہونا چاہیے۔ مثلاََ یونٹ اور گروپ کا قائد وغیرہ۔ہتھیار باقاعدگی سے چیک کیے جائیں تاکہ انھیں زنگ نہ لگے۔ چھپائے گئے ہتھیاروں کو کسی بھی طریقے سے نقصان پہنچنے کے بعد آپریشن میں ناکامی کی وجہ سے یونٹ کے ہر ممبر کی زندگی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔

جاسوسی
ESPIONAGE
وہ جاسوس جو انقلاب کی مدد کرتا ہے ایک کامریڈ ہوتا ہے۔ وہ خود کو دشمن کا دوست ظاہر کر کے اطلاعات حاصل کرتا ہے اور یوں انقلابی جدوجہد کو آگے بڑھاتا ہے۔ اطلاعات محتاط طریقے سے بھیجی جانی چاہیں۔ اگر ضروری ہو تو یہ زبانی طور پر ہوں،وہ انقلابی جو دہرا ایجنٹ (یعنی بظاہر دشمن کا دوست لیکن اصل میں انقلابی) ہے اس کا کام انتہائی دشوار اور اہم ہے۔ وہ دوست بن کر دشمن کو دھوکہ دیتا ہے۔اس کی پوزیشن یہ ہونی چاہیے کہ وہ دشمن کے بارے میں اہم اطلاع، دشمن کی طاقت، دشمن کے منصوبوں کے بارے میں بھی اطلاع فراہم کر سکے۔

اسے یہ بھی علم ہونا چاہیے کہ یہ اطلاعات خاطر خواہ طریقے سے انقلابی قوتوں تک پہنچ رہی ہیں۔جاسوس دشمن کی فوج میں شامل ہوتا ہے جو دشمن کے جنگی یونٹوں، فوجی کیمپوں، اس کے لڑنے کے دم خم، ہتھیاروں اور حکمتِ عملی کے بارے میں تفصیل سے انقلابی قوتوں کو معلومات فراہم کرتا ہے۔

وہ ہمیں جو اہم مدد فراہم کرسکتا ہے وہ جنگ کے میدان میں دشمن کے کمزور مقامات کی نشاندہی
(مثلاََ گولہ بارودکس جگہ کم ہے وغیرہ) ہے تاکہ انقلابی قوتیں ان مقامات پر آسانی سے قبضہ کر سکیں۔ وہ انقلابی جو دہرا کردار اداکرتا ہے (یعنی جاسوس) اس کا عہدہ انقلابی فورس میں 10افسروں کے برابر ہوتا ہے۔(یعنی اس کا عہدہ)

دشمن کے جاسوس اور درانداز
ENEMY SPIES AND INFILTRATORS
دشمن کے جاسوسوں اور مشکوک افراد پر فوجی عدالتوں میں مقدمے چلائے جائیں۔اگر وہ مجرم ثابت ہوں تو انھیں سزائے موت دی جائے۔ ہر مقدمے کے فیصلے سے قبل مکمل چھان بین کی جائے۔
انقلابی جاسوسی کرنے والے ایجنٹ دشمن کے جاسوسوں سے بچے رہیں۔

دشمن کا حملہ
ENEMY ATTACK
اگر دشمن فائرنگ کرے تو کامریڈوں کو فوری طور پر زمین پر لیٹ جانا چاہیے۔پھر جتنا ممکن ہو سکے مختلف اطراف میں چھپنا شروع کر دیں۔محفوظ اور پوشیدہ مقامات تلاش کریں اور خاموشی سے رات کا انتظار کریں۔ اندھیرے میں مخصوص آوازوں (جانوروں اور پرندوں وغیرہ کی) کے ذریعے باقی یونٹوں سے رابطہ قائم کریں اور چھپنے کے لیے نئی جگہیں تلاش کریں۔
پھراسی مقام پر دوبارہ حملہ صرف مخصوص حالتوں میں ہی کیا جائے جب اس امر کا یقین ہو کہ گوریلوں کو نقصان پہنچنے کی بجائے دشمن کو نقصان پہنچے گا۔یہ امر ہرگز فراموش نہیں کرنا چاہیے کہ گوریلوں کا مقصد لڑنا یا لڑائی شروع کرنا نہیں ہے بلکہ انھیں آپریشن یا کارروائی کر کے غائب ہو جانا ہے۔

عام طور پر گوریلا دشمن کے لڑنے کی جرات اور اس کے حوصلے پر حملہ کرتا ہے اور یوں اسے ذہنی دباؤ میں رکھتا ہے۔گوریلا دشمن کو آرام کرنے نہیں دیتا ہے۔

دشمن کے حملے کے بعد ایک یا دو ساتھی دشمن پر نظر رکھنے کے لیے رک جائیں تاکہ رات کو ان پر شب
خون مارا جائے۔ دشمن کو مستقل طور پر بدحواس رکھنا گوریلا فورسز کا اہم فریضہ ہے۔

سبوتاژ
SABOTAGE
دشمن کے خلاف متعدد طریقوں سے سبوتاژ کی کارروائیاں کی جا سکتی ہیں جن میں پلوں، ریلوے لائنوں اور اہم صنعتی مقامات کے علاوہ مندرجہ ذیل امور بھی شامل ہیں۔

(1)پوسٹ آفس کے ملازمین سرکاری پوسٹ میں تاخیر کریں، انھیں گم کریں اور غلط جگہوں پر بھیجیں۔سرکاری خطوط کو کھول کر پڑھیں اوران میں درج اہم اطلاعات گوریلوں تک پہنچاہیں۔
(2)ٹیلی فون کے محکمے کے ملازمین تمام سرکاری کالیں سنیں اور جو گفتگو انقلابیوں کے لیے کارآمد ہو یا ان کے متعلق ہو وہ گوریلوں تک پہنچاہیں۔
(3)گیراجوں میں کام کرنے والے دشمن کی گاڑیوں کی ٹینکیوں میں چینی اور ریتی ڈالیں (اس سے گاڑی کا انجن ناکارہ ہو جاتا ہے) یا گاڑیوں کے اہم پرزے نکال لیں۔
(4)ڈرائیور کسی کو شک پڑے بغیر ایکسیڈنٹ کریں۔
(5)اساتذہ اپنے شاگردوں کو بتائیں کہ انھیں آزادی کا حق حاصل ہے۔افریقہ کی موجودہ کالونیل ازم اور نوآبادیات کی وضاحت کریں۔آزاد افریقی ممالک کی مثالیں دی جائیں جنھوں نے آزادی کے بعد حقیقی ترقی کی ہے۔
(6)محنت کش بیماری کا بہانہ بنا کر کام پر نہ جائیں اور ایسے طریقے اپنائیں جن سے دشمن کی معاشی طاقت کم ہوتی رہے۔
(7)آفیسر اپنے فرائض سے پہلوتہی کریں۔ مظلوموں سے وفاداری کی باتیں کریں۔اپنے ماتحتوں کے سامنے حکومتی پالیسیوں پر تنقید کریں۔یہ خیال عام کریں کہ جس طریقے سے حکومت کی جا رہی ہے یہ طریقے زیادہ وقت تک چل نہیں سکتے۔
(8)کاریگر اور انجینئر وغیرہ دشمن کے گھروں اور آفسوں کی نالیاں اور پانی کے پائپ وغیرہ بند کر
دیں اور بجلی فیل کر دیں۔
(9)معاشرے کے افراد یہ افواہ پھیلانے میں مدد کر سکتے ہیں کہ حالات غیر یقینی ہیں اور بدامنی بڑھ رہی۔اس سے دشمن ہمت ہار بیٹھے گا اور یہ محسوس کرے گا کہ ہمیں اب برداشت نہیں کیا جا رہا اور بہت جلد یہاں سے نکال دیا جائے گا۔

گاؤں پر حملہ
ATTACKING A VILLAGE
کسی بھی گاؤں پر حملہ کرنے سے قبل جتنا ممکن ہو سکے اس گاؤں اور اس کے گرد ونواح کے بارے میں معلومات حاصل کرنی چاہیے۔مثال کے طور پر:
(1)ٹیلی گراف اور ٹیلی فون وغیرہ کی لائنیں کہاں ہیں۔
(2)گاؤں میں کتنے لوگ مسلح ہیں۔
(3)اگرگاؤں میں کوئی بھی شخص مسلح نہیں ہے تو پھر مسلح افراد گاؤں سے کتنی دور ہیں۔
(4)گاؤں میں ریڈیو ٹرانسمیٹر یا ریڈیو امیچر موجود ہے۔
(5)غداروں کے نام اور ان کی رہائش۔
(6)مقامی پلوں، روڈوں اور ہوائی اڈوں وغیرہ کی ساخت کے بارے میں معلومات حاصل کرنا۔

ایک بار جب یہ سارا ڈیٹا جمع ہو جائے تو اس کی فائل آپریشن سیکشن کے حوالے کر دی جائے جس کا جائزہ لینے کے بعدحملہ کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔جب حملہ کرنے کا فیصلہ ہو جائے تو پھر وقت مقرر کیا جائے اور حملہ کرنے والوں کا انتخاب کیا جائے تاکہ حملہ موثر اور کامیاب ہو۔ ہرگروپ دوسرے سے الگ رہ کر عمل کرے۔ایک گروپ ٹیلی فون کی تاریں کاٹے گا، دوسرا گروپ ٹیلی گراف کی لائنیں تباہ کرے گا اور تیسرا گروپ گاؤں کے لوگوں کی مدد سے ان گھروں کی تلاشی لے گا جہاں ہتھیار ہیں اور انھیں اپنے قبضے میں لے گا۔چوتھا گروپ غداروں اور پولیس کو قابو میں کرے گا۔ یہ سارا کام نہایت خاموشی سے کیا جائے کہ کسی کو اس کی کانوں کان خبر نہ ہوسکے۔

گوریلا،دشمن کو اپنی پھرتی، نظم وضبط اور خلاق کے ذریعے شکست دے کر عوم کو اپنا ہمنوا بنا سکتا ہے۔
جب آپریشن ختم ہو جائے تو وگوریلے نہایت سرعت سے گاؤں سے نکل جائیں اور اردگرد کے علاقوں میں غائب ہو جائیں۔
شہید اور زخمی DEAD AND WOUNDED اگر وقت اجازت دے تو شہید ہونے والوں کی تدفین کرنی چاہیے اور اگر ممکن ہو سکے تو زخمیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا جائے۔ شہید ہونے والوں اور زخمی ہونے والوں کے ہتھیار فوراََ اٹھا لینے چاہیں۔

مقبوضہ گاؤں کا دفاع
DEFENCE OF AN OCCUPIED VILLAGE
گاؤں کے گھر ایک میٹر گہری سرنگ کے ذریعے آپس میں جڑے ہوئے ہونے چاہیں۔تاکہ انقلابی دشمن کے حملے سے بچے رہیں اور ایک دوسرے سے باآسانی مل سکیں۔ رکاوٹیں (اینٹیں، درختوں کے تنے، پتھر اور ٹوٹا ہوا فرنیچروغیرہ)موجود ہوں تاکہ اگر دشمن گلیوں کے ذریعے آئے تو رکاوٹیں کھڑی کی جا سکیں۔ گھروں میں دشمن پر فائرنگ کرنے کے لیے سوراخ کیے جائیں اور اس کے لیے کامریڈ بینچ، پیٹی یا اسٹول وغیرہ کا استعمال کریں۔
گاؤں کے وہ لوگ جو لڑائی کے لیے تیار نہیں ہیں انھیں گاؤں چھوڑ دینا چاہیے۔

بڑا گاؤں جہاں آپریشن کے دوران گوریلوں کی تعداد زیادہ ہے انھیں گاؤں کے زونوں میں تقسیم کر دینا چاہیے۔ہر زون کی ذمہ داری ایک رہنما کی ہوگی۔اگر دشمن اندر داخل ہوتا ہے تو دھواں استعمال کیا جائے تاکہ وہ آگے نہ بڑھ سکے۔

مسلح انقلابی جدوجہد میں ملک کے اثاثے یعنی پل، فصلیں، عمارتیں، ہوائی اڈے، ٹیلی گراف اور ٹیلی فون کی لائنیں وغیرہ جیسی تنصیبات تباہ کر دی جاتی ہیں، کیوں کہ یہ دشمن کی فوج کی کامیابی کے لیے ضروری ہوتی ہیں۔نوآبادیات اور جدید نوآبادیات کو شکست دے کر کامیابی حاصل کرنے کے بعد عوام کے جذبہ حب الوطنی کو بیدار وتوانا کیا جائے اور جدوجہدکے دوران جو تباہی ہوئی ہے اسے از سرِ نو تعمیر کیا جائے۔

گوریلوں اور شہریوں کے درمیان تعلقات
RELATIONS BETWEEN GUERRILLAS AND CIVILIANS
جس گاؤں میں گوریلے رہتے ہیں اور جو دیہاتی یا شہری انھیں کھانا وغیرہ کھلاتے ہیں اس کے لیے گوریلوں کو چاہیے کہ وہ احسان مندی کا مظاہرہ کریں۔گوریلے مدد کرنے والے شہریوں کو یہ بات سمجھائیں کہ یہ مدد جو آپ کر رہے ہیں یہ دراصل آپ اس انقلابی جدوجہد کی مدد کر رہے ہیں جو عوام کو نوآبادیات اور جدید نوآبادیات سے نجات دلا رہی ہے۔

جہاں ممکن ہو گوریلوں کو چاہیے کہ وہ کھیتی باڑی اور ایسے دیگر ضروری کاموں میں گاؤں کے لوگوں کی مدد کریں۔گوریلے کو ہر وقت انقلابی مقصد کے لیے احترام رکھنا چاہیے اور خود کو اس کے لیے وقف کر دینا چاہیے۔

سیاسی کام
POLITICAL WORK
گوریلاقوتیں عوام سے براہِ راست رابطہ نہ ہونے کے باعث ان سے کٹی ہوئی ہوتی ہیں۔ پروپیگنڈا کرنے والے افراد عوام کو انقلابی تحریک کے بارے میں سمجھائیں اور گوریلوں کی فتوحات کے بارے میں بھی انھیں مطلع کرتے رہیں۔
پروپیگنڈا جتنا موثر ہوگا اتنی ہی تیزی سے عوام کو شعور آئے گا۔ اس طریقے سے انقلابی عمل کو عوامی
طاقت ملتی ہے۔

گوریلے جن علاقوں میں آپریشن کر رہے ہیں اس کے متعلق مندرجہ ذیل اطلاعات فراہم کرنی چاہیں۔
(1)جن علاقوں میں وہ آپریشن کر رہے ہیں ان کی سیاسی نوعیت۔(سیاسی جماعتیں، ان کے مقاصد، قیادت کو دھوکہ دینے کے امکانات)
(2)عوام کا معاشی حالات پر ردِ عمل۔
(3)لوگوں کا دشمن سے رویہ۔
(4)شہری اور دیہی مزدور کی سوچ۔
(5)انقلابی عمل کی جانب عوام کا رویہ۔
(6)شہر اورگاؤں میں سیاسی حرکت کے مراکز۔
(7)ٹریڈ یونین اور اس طرح کی دیگر تنظیموں کی ماہیت اور قوت۔

شہری تنظیمیں
CIVILIAN ORGANISATIONS
شہری تنظیمیں آزادی کی تحریک میں ایک اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ ان کے فرائض بہت زیادہ ہیں۔ یہ چندہ جمع کرنے، امداد بھیجنے اور پروپیگنڈا پھیلانے کا کام کر سکتی ہیں۔دشمن کے علاقے میں یہ ضروری ہوتا ہے کہ انتظامی اختیارات قائم کیے جائیں جو اس علاقے کے لیے قوانین وغیرہ وضع کریں۔ سیاسی،معاشی اور سماجیات کی تنظیمی تکنیک کی بنیاد سائنٹفک سوشلزم پر مبنی ہونی چاہیے۔وہ عوامی ادارے جن کی تعمیر سار ے براعظم میں کرنی ہے وہ آزادی کی تحریک کے اہم اجزاء ہیں۔
انھیں اس طرح سے منظم کیا جائے تاکہ یہ مراکز ایسے کام کریں جن کے ذریعے عوامی انقلابی ریاستوں اور کُل افریقی یونین گورنمنٹ کی کوششیں آگے بڑھتی رہیں۔

تباہی کے لیے مواد
MATERIL FOR DESTRUCTION
تباہی پھیلانے والا مواد یعنی(T.N.T)پلاسٹک بم اور ڈائنامیٹ کا استعمال اور بنانے کی تربیت دی جانی چاہیے۔ نئے بھرتی ہونے والوں کو بنیادی کیمپوں اور ورکشاپس میں جومختلف ہتھیار اور سبوتاژ کرنے والے دشمن کے زیر قبضہ علاقے میں استعمال کر رہے ہیں،ان کا جوڑنا اور چلانا سکھایا جائے۔

مکمل تربیت یافتہ گوریلا نظریاتی اور جسمانی طور پر مسلح جدوجہد کے لیے تیار ہوتا ہے اور گوریلا جنگ کے داؤ پیچ اور گُر بھی اسی پر دارومدار رکھتے ہیں۔ عوام کی مدد اور انقلابی پارٹی کی رہنمائی حاصل ہونے کی وجہ سے گوریلوں کو کبھی شکست نہیں دی جا سکتی۔
افریقہ کے انسانو!
اٹھو! سامراج، جدید نوآبادیات اور آبادکاروں کی حکمرانی کو شکستِ فاش دو۔
انقلابی جدوجہد کے پرچم تلے متحد ہو جاؤ۔
فتح کی جانب آگے بڑھو!۔
ہم ہی فاتح ٹھہریں گے۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔