خبر رساں ادارے اے ایف پی نے سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ جمعے کے دن اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے بند کمرے میں ہونے والے ایک مشاورتی اجلاس میں جموں و کشمیر کے مسئلے پر گفتگو کی جائے گی۔ پچاس برس بعد پہلی مرتبہ اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں یہ معاملہ اٹھایا جا رہا ہے۔
ماضی میں ایسا کم ہی ہوا ہے کہ عالمی ادارے کی اس اہم کونسل نے جموں و کشمیر کے معاملے پر غور کیا ہو۔ آخری مرتبہ سن 1965 میں سلامتی کونسل میں اس مسئلے پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔ تب ساٹھ کی دہائی میں پاکستان اور بھارت کے مابین ہوئی جنگ کے بعد کشمیر کے موضوع پر سلامتی کونسل کے اجلاس میں گفتگو کی گئی تھی۔
یہ امر اہم ہے کہ جمعہ سولہ اگست کو سلامتی کونسل کی یہ ملاقات باضابطہ میٹنگ قرار نہیں دی جا رہی ہے بلکہ بند کمرے میں مختلف موضوعات کے علاوہ کشمیر کے معاملے پر بھی مشاورتی مذاکرات کیے جائیں گا۔ اگر سلامتی کونسل کے مستقل رکن ممالک امریکا، فرانس، برطانیہ، روس اور چین میں اتفاق ہوا تو کشمیر کے معاملے پر ہنگامی اجلاس طلب کیا جائے گا۔
اقوام متحدہ میں پاکستانی سفیر ملیحہ لودھی نے امید ظاہر کی ہے کہ سلامتی کونسل کے اس اجلاس کی کارروائی میں عالمی ادارے کے سربراہ انٹونیو گوٹیرش کے تحفظات ملحوظ رکھے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ گوٹیرش جموں و کشمیر کے معاملے پر تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں۔ ادھر پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ کشمیر کے معاملے پر سلامتی کونسل میں گفتگو دراصل پاکستانی کی سفارتی جیت ہے۔