بلوچی زبان کے ادیب کو چھ مہینے قبل فورسز نے حراست میں لیا تھا۔
بلوچی زبان کے نامور ادیب نزر دوست بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے، جنہیں چھ مہینے قبل بلوچستان کے ضلع تربت سے فورسز نے حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا تھا۔
بلوچی زبان کے نامور شاعر اور قلمکار نظر دوست کو 6 مارچ 2019 کو تربت میں واقع ان کے گھر سے پاکستانی فورسز نے حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا تھا جس کے بعد وہ لاپتہ تھے۔
نزر دوست بلوچی زبان کے نامور ادیب اور کئی بلوچی کتابوں کے مصنف ہے۔ نزر دوست کی جبری گمشدگی کے خلاف انسانی حقوق کے تنظیموں اور سیاسی پارٹیوں کی جانب سے احتجاج کیا گیا۔
نزر دوست مسقط آرمی میں حاضر سروس سپاہی ہیں وہ چھٹیاں گزارنے اپنے گھر آئے تھے کہ انہیں جبری گمشدگی کا سامنا کرنا پڑا جبکہ بلوچستان میں کسی ادیب کو جبری طور پر لاپتہ کرنے کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے اس سے قبل بھی متعدد ادیبوں کو اس صورتحال کا سامنا کرنا پڑا ہے، ماضی میں لاپتہ ہونیوالے ادیبوں کے گمشدگی بعد مسخ شدہ لاشیں بھی ملی ہے جبکہ بلوچستان سے متعدد قلمکار اس صورتحال کے باعث دیگر ممالک میں زندگی بسر کرنے پر مجبور ہے۔