افغانستان کے مستقبل کے بارے میں مذاکرات صرف کابل میں ہوں گے۔
ٹی بی پی سوشل میڈیا مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق افغانستان کے خفیہ ادارے کے سابق سربراہ امر اللہ صالح نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویئٹر پر اپنے ایک ٹویٹ میں کہا کہ دوحہ میں طالبان و امریکہ کے درمیان مذاکرات افغانستان کے مستقبل کے بارے میں نہیں بلکہ طالبان کوئٹہ شوریٰ کے مستقبل، انکو عالمی دہشت گرد تنظیموں ، دہشت گرد نظریات اور پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی سے رابطہ توڑنے کے بارے میں ہے۔
Clarification:The US talks with Taliban in Doha is about the fate of Quetta Shura, de-linking them with global terror networks, ISI, terror ideologies & prospects of re-integration in future. Doha isn't on fate of Afg. That will be decided in Kabul & through direct negotiations.
— Amrullah Saleh (@AmrullahSaleh2) August 26, 2019
انہوں نے کہا افغانستان کے مستقبل کے بارے میں مذاکرات صرف کابل میں ہوں گے، اور براہ راست ہوں گے۔
امر اللہ صالح کا شمار افغانستان کے سرکردہ و پاکستان مخالف رہنماوں میں ہوتا ہے ۔
امر اللہ صالح کا یہ بیان ایک ایسے موقع پر آیا ہے جب خلیجی ملک قطر میں امریکہ اور طالبان کے درمیان مذاکرات کسی حتمی نتیجے کے قریب پہنچ چکے ہیں۔
گذشتہ روز عالمی نشریاتی ادارے الجزیرہ نے ایک رپورٹ جاری کی تھی کہ طالبان و امریکہ افغانستان میں عبوری حکومت کے قیام پر متفق ہوچکے ہیں تاہم طالبان کے قطر دفتر کے ترجمان سہیل شاہین ایسے کسی سمجھوتے کی تردید کی تھی۔
کوم خبر چې د موقت حکومت د هوکړې په هکله په رسنیو کې خپریږي ، حقیقت نلري.
— Suhail Shaheen (@suhailshaheen1) August 24, 2019
طالبان و امریکہ کے درمیان مذاکرات پہ افغانستان کے بہت سارے حلقے شکوک و شبہات کا اظہار بھی کررہے ہیں ۔
گذشتہ روز افغان صدر اشرف غنی نے بھی اپنے صدراتی مہم کے ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا وہ پہلے انتخابات چاہتے ہیں بعد میں امن معاہدہ، لیکن ان کے مطابق ایسا امن معاہدہ جو افغانستان کو طالبستان میں تبدیل نہ کر دے۔
اشرف غنی کا کہنا تھا کہ لوگ امن چاہتے ہیں، وہ افغانستان چاہتے ہیں نہ کہ طالبستان، افغانستان سارے افغان عوام کا گھر ہے۔
انھوں نے طالبان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمارا خون بہانے پر غیر جشن مناتے ہیں، کیا تم لوگ غیروں کے لیے افغان عوام کو درد اور غم دیتے ہو۔