بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا جس کے بعد شور شرابے کے دوران ہی بلوچستان لازمی خدمات کا مسودہ قانون منظور کرلیا گیا۔
ڈپٹی اسپیکر بابر موسیٰ خیل کی زیر صدارت بلوچستان اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز دو گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا تو اپوزیشن لیڈر ملک سکندر نے نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی وزیر سلیم کھوسہ نے الزام لگایا ہے کہ سیکیورٹی فورسز پر ہونے والے حملوں پر اپوزیشن خوش ہوتی ہے۔ سیکورٹی فورسز ہمارے اپنے ہیں جن میں ہمارے بھائی اور عزیز ہیں۔ سلیم کھوسہ اپنے الفاظ واپس لیں ورنہ ہم کاروائی نہیں چلنے دیں گے۔
رکن اسمبلی اختر حسین لانگو نے بھی مطالبہ کیا کہ اسمبلی کی کاروائی روک کر ریکارڈ دیکھا جائے جس پر ڈپٹی اسپیکر بابر موسی خیل نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ حکومتی اور اپوزیشن بینچوں سے ایک ایک رکن جاکر گزشتہ اجلاس کی کاروائی کا ریکارڈ دیکھ لیں۔
بعد ازاں وزیر خزانہ ظہور بلیدی نے کہا کہ کشمیر کے آرٹیکل 370 کو بلوچستان سے تشبہہ دی جائے گی تو ایسے ہی جواب ملیں گے جس پر اپوزیشن نے ایک بار پھر شور شرابہ شروع کردیا۔
اسمبلی اجلاس کے دوران بلوچستان لازمی خدمات کا مسودہ قانون مصدرہ 2019 منظور کرلیا گیا۔