عید کے روز بھی لاپتہ افراد کے لیے احتجاج کرینگے – ماما قدیر بلوچ

232

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان سے جبری طور پر لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے عید کے روز بھی احتجاج جاری رہیگی۔ انہوں نے کہا ہے کہ لاپتہ افراد کے لواحقین کے لیے ان کے لاپتہ پیاروں کے بغیر عید کا تہوار خوشیوں کی بجائے غموں کا پہاڑ لیکر آتا ہے، لواحقین کے پاس احتجاج کے بغیر کوئی راستہ نہیں بچا ہے کہ وہ اس تہوار کو گزار سکیں۔

دارالحکومت کوئٹہ میں پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 3679 دن مکمل ہوگئے جہاں مشکے سے سماجی کارکن خدابخش بلوچ سمیت دیگر افراد نے کیمپ کا دورہ کرکے لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

وفود سے گفتگو کرتے ہوئے ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں جاری ریاستی سنگینیوں اور ظلم و جبر کا ہرذی شعور کو علم ہے بلکہ پوری مہذب ملکوں کو بھی خبر ہے مگر احساس اور ذمہ داریاں شاید خوف اور مفادات کے سایے میں ہے جس کے باعث انہوں نے خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔ صوبائی حکومت اور مقامی انتظامیہ بھی ریاستی اداروں کے آگے بے بس ہے جبکہ وی بی ایم پی نے کئی مرتبہ اور انسانی حقوق کے اداروں سمیت اقوام متحدہ سے اپیل کی ہے کہ وہ خود آکر بلوچستان کے علاقوں کا دورہ کریں لیکن ان کی طرف سے کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی ہے یا وہ خوف کے مارے خاموش ہوگئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کے لواحقین کے پرامن جدوجہد سے سب آگاہ ہے لیکن گزشتہ اٹھارہ سالوں سے بلوچ مظلوم محکوم کے خلاف پاکستانی حکمران، خفیہ ادارے جس درندگی کا مظاہرہ کررہی ہے اس سے انسانیت کانپ اٹھتی ہے اس بربریت میں کئی گاؤں صفحہ ہستی سے مٹتے دیکھے گئے، لوگوں کو شدید ذہنی کوفت سے دوچار کیا گیا ہے، افغانستان، یمن، شام، فلسطین کے متاثرین کے لیے آواز سنائی دیتی ہے لیکن بلوچوں کے متعلق دنیا کے مہذب ملکوں اور انسانی حقوق کے اداروں کی خاموشی معنی خیز ہے۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ پاکستانی عوام اخلاقی جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی حکومت سے بلوچستان میں جاری وحشیانہ اقدامات کے حوالے سے سوال کرے اور اس کے خلاف آواز اٹھائے۔

انہوں نے بلوچستان حکومت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عالمی ادارے کٹھ پتلی حکومت کے جھوٹے بیانات پر تکیہ کرنے کی بجائے بلوچستان کا دورہ کرکے فوجی آپریشنوں سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کریں کہ وہاں کیا صورتحال ہے، ان علاقوں میں آبادی کس حالت میں ہے۔

دریں اثناء ماما قدیر بلوچ نے ٹی بی پی نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز پولیس اہلکاروں کی جانب سے وی بی ایم پی کے کیمپ کو جاری رکھنے سے روکھا گیا۔ انہوں نے کہا ایک طرف ضلعی انتظامیہ این او سی جاری نہیں کررہی ہے تو دوسری جانب میری غیر حاضری میں وی بی ایم پی کے رضاکاروں کو پولیس اہلکار بلا وجہ کیمپ جاری رکھنے سے روکھ رہے ہیں جو انتہائی قابل مذمت عمل ہے۔