اقوامِ متحدہ نے دعویٰ کیا ہے کہ شمالی کوریا نے اپنے جوہری ہتھیاروں کے لیے سائبر حملوں کے ذریعے کرپٹو کرنسی ایکسچینجز اور مختلف بینکوں سے تقریباً دو ارب ڈالرز چُرا لیے ہیں۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق پیر کو اقوامِ متحدہ کی ایک خفیہ رپورٹ میں شمالی کوریا کا سائبر حملوں کے ذریعے رقم چرانے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
یہ رپورٹ اقوامِ متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی شمالی کوریا پر پابندیوں کے لیے بنائی گئی کمیٹی نے مرتب کی ہے جس کے ممبران شمالی کوریا کے معاملات کا گزشتہ چھ ماہ سے باریک بینی سے جائزہ لے رہے ہیں۔
شمالی کوریا کے خلاف یہ رپورٹ اقوامِ متحدہ کی سکیورٹی کونسل کمیٹی میں گزشتہ ہفتے پیش کی گئی تھی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شمالی کوریا نے مختلف معاشی اداروں اور کرپٹو کرنسی ایکسچینج سے پیسے چُرانے کے لیے سائبر حملوں کا سہارا لیا اور سائبر حملوں کے ذریعے اپنے جوہری ہتھیاروں کے لیے سرمایہ جمع کیا۔
رپورٹ کے مطابق شمالی کوریا نے سائبر حملوں کے ذریعے چرائی گئی رقم کی منی لانڈرنگ بھی کی ہے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں درج ہے کہ سائبر حملے ’ری کونیسینس جنرل بیورو‘ کے تحت کیے جاتے تھے جو شمالی کوریا کی سب سے اہم فوجی انٹیلی جنس ایجنسی ہے۔ شمالی کوریا نے اپنے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے پروگرام کے لیے سائبر حملوں سے تقریبا دو ارب ڈالر کی رقم جمع کی۔
رپورٹ مرتب کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ شمالی کوریا کے سائبر حملوں سے متعلق تقریباً 35 ایسے واقعات کی تحقیقات کر رہے ہیں جس میں کرپٹو کرنسی ایکسچینجز اور دیگر معاشی اداروں سے 17 ممالک سے رقم چرائی گئی۔
ماہرین کے مطابق سائبر حملے ایسے انداز سے کیے جاتے تھے جس سے رقم کی آمدن کا ذریعہ معلوم کرنا مشکل ہو اور جو روایتی بینکاری کے طریقوں سے بھی مختلف ہو۔
واضح رہے کہ شمالی کوریا پر اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل نے 2006 سے پابندیاں عائد کی ہوئی ہیں جن کے تحت شمالی کوریا اپنی مصنوعات برآمد نہیں کر سکتا جب کہ خام تیل اور پیٹرولیم مصنوعات کی درآمد پر بھی مختلف پابندیاں عائد ہیں۔
یہ پابندیاں شمالی کوریا کے بیلسٹک میزائلوں کے پروگرام کو روکنے کے لیے عائد کی گئی تھیں۔
یاد رہے کہ شمالی کوریا گزشتہ 12 دنوں میں چار میزائل تجربات کر چکا ہے۔ جس کے بعد شمالی کوریا اور امریکہ کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
امریکی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے اقوام متحدہ کی اس رپورٹ سے متعلق کہا ہے کہ تمام ذمہ دار ممالک کو شمالی کوریا کی ان سائبر حملوں کی سرگرمیوں کے خلاف اقدامات کرنے چاہئیں۔ سائبر حملے شمالی کوریا کے غیر قانونی جوہری پروگرام اور بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی معاشی ضروریات کو پورا کرتے ہیں۔
شمالی کوریا کے اقوامِ متحدہ کے مشن نے اس رپورٹ پر کوئی تبصرہ کرنے اور بیان دینے سے گریز کیا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے ماہرین کا کہنا تھا کہ باوجود سفارتی کوششوں کے شمالی کوریا اقوامِ متحدہ کی پابندیوں کی مسلسل خلاف ورزیوں میں ملوث ہے۔