گاڑی خراب ہونے پر سارے پیسے میکنک کو دیئے اور پولیس کو دینے کےلئے ہمارے پاس ایک روپیہ بھی نہیں تھا ڈرائیور کا موقف ۔
تفصیلات کے مطابق مستونگ کے رہائشی ڈرائیور غلام محی الدین محمد رفیق و دیگر نے سراوان پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم غریب اور بے روزگار ہے اور ہم اپنے گھر اور بچوں کا پیٹ پالنے کیلئے پنجگور سے مستونگ ایرانی تیل لاکر بمشکل سے اپنی گزر بسر کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ شب تین بجے ہم پنجگور سے تیل لارہے تھے کہ سوراب بائی پاس پر قائم پولیس چوکی پر موجود پولیس اہلکار خدابخش زہری نے ہم سے 50 روپے بھتہ مانگا تو ہم نے انہیں کہا کہ آج ہماری گاڑی خراب ہوگئی ہے، سارے پیسے اس پر خرچ کی ہے ہمارے پاس ایک روپیہ بھی نہیں بچا ہے آپ اس بار ہمیں چھوڑ دیں ہم واپسی پر آپ کو پیسے دینگے، لیکن مذکورہ پولیس اہلکار خدا بخش زہری نے ہماری مجبوری کو سمجھنے کے بجائے زبردستی ہمارے جیبوں کی تلاشی لی اور جب کچھ نہ ملا تو گاڑی میں موجود کھانے پینے کے چیزیں بھی اٹھالی اور ہمیں پچاس روپے کے لیے شدید تشدد کا نشانہ بنایا اور بھتہ نہ ملنے پر گن پوائنٹ پر ہمیں گھسیٹ کر سوراب تھانے لے جا کر صبح تک حوالات میں بند کر رکھا۔
انہوں نے کہا کہ مذکورہ اہلکار نے ہمیں سخت نتائج کی دھمکی دے کر کہا کہ میں نواب ثناء اللہ خان زہری کا بندہ ہوں اگر میں چاہوں تو آپ کے گاڑی میں چند کلو چرس یا شراب رکھ کر ایس ایچ او صاحب سے ایسا کیس بنوا دونگا کہ زندگی بھر کے لیے اندر جاوگے جبکہ ایس ایچ او پولیس تھانہ سوراب نے ہماری ایک بات بھی نہیں سنی اور وہ بھی پہلے ہمیں دھمکاتا رہا، جبکہ کچھ لوگوں کی مداخلت پر ایس ایچ او نے پولیس اہلکار کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے ہمیں کہا کہ آپ لوگ پولیس اہلکار سے معافی مانگو۔
انہوں نے کہا کہ یہ کہاں کا انصاف ہیں، ہم غریب بےروزگار تعلیم یافتہ ہیں ہم اپنے گھر اور بچوں کا پیٹ پالنے کیلئے بحالت مجبوری اپنے گاڑی میں تیل لاتے ہیں اور اپنا گزر بسر کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پولیس تو محافظ ہوتے ہیں مگر سوراب بائی پاس کے پولیس چوکی پر مامور بھتہ خور پولیس اہلکار لوگوں کو تشدد کرکے زبردستی بھتہ مانگتے ہیں اور بھتہ نہ دینے پر سخت قسم کی دھمکیاں دینے پر اترآتے ہیں۔
انہوں نے وزیر داخلہ بلوچستان میر ضیاء اللہ لانگو اور ڈی پی او سوراب سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں انصاف فراہم کیا جائے اور مذکورہ پولیس اہلکاروں کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے۔