سانحہ 8 اگست سے بلوچستان کی دو نسلیں تباہ کی گئی – جان محمد بلیدی

204
فائل فوٹو

ہمارے حکمران کشمیر کی آزادی اور حق خودارادیت کے لیے بڑی بڑی باتیں کرتے ہیں لیکن بلوچ سندھی اور پشتون کو جمہوری اور بنیادی انسانی حقوق دینے کو تیار نہیں ہیں۔

نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکریٹری جنرل جان محمد بلیدی نے کہا ہے کہ سانحہ 8 اگست سے بلوچستان کی دو نسلیں تباہ کی گئیں بلوچستان کو دانشوروں اور پڑھے لکھے ایک ایسے طبقے سے محروم کردیا گیا جو قانوں کی حکمرانی انسانی اقدار اور جمہوریت و پارلیمینٹ کی بالادستی کیلئے ہمہ وقت تیار تھا، وکلا کو ایسی کردار کے پیش نظر نشانہ بنایا گیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز کوئٹہ پریس کلب میں ایڈوکیٹ بازمحمد کاکڑ فاونڈیشن کے تحت آٹھ اگست کے مناسبت سے منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا اس ملک میں دہشت گردی ضیاالحق کے مارشل لاء کی پیداوار ہے، ضیائی مارشل لاء نے پاکستان کو تباہ و برباد کردیا انتہاپسندی اور فرقہ واریت کو ہوا دی اور امریکی مفادات کے لیے پاکستان کو تاریخ کی بدترین جنگ میں دکھیل دی جس کے اثرات سے ہمارا معاشرہ آج بھی محفوظ نہیں ہے، پاکستان میں کلاشنکوف کلچر، ہیروئن کلچر اور خود کش بمبار مارشل لا کی دین ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر کے عوام کے قومی معاشی اور آزادی کے حق میں ہیں اور بھارتی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ ہمارے حکمران کشمیر کی آزادی اور حق خودارادیت کے لیے بڑی بڑی باتیں کرتے ہیں لیکن بلوچ سندھی اور پشتون کو جمہوری اور بنیادی انسانی حقوق دینے کو تیار نہیں ہیں یہ دوغلہ پن سمجھ سے بالاتر ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ اور طالبان کے مذاکرات سے یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ اس سیٹلمینٹ سے اس خطے میں امن ہوگا، ایسا ممکن ہی نہیں کہ امریکی اور طالبان معاہدے کے بعد خطے میں امن ہو بلکہ اس معاہدے سے افغانستان اور پاکستان کے عوام دہشت گردی اور بربادی کی ایک نئے لپیٹ میں آجائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت گوادر کو وفاق کے تسلط میں لانے کا پلان بنارہا ہے جس کی شدید مذمت کرتے ہیں اور حکومت اور ان کے حواریوں کو بتانا چاہتے ہیں کہ اس کے انتہائی سنگین نتائج برآمد ہونگے جس کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ انتہا پسندی جہالت اور غربت کے خلاف ہم نے ملکر جدوجہد کرنا ہوگا اور شہداء 8 اگست کو خراج عقیدت پیش کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ہم ملک میں قانون کی حکمرانی اور میڈیا کی آزادی اور پارلیمنٹ کی بالادستی کے لیے بھرپور انداز میں جدوجہد کو آگے بڑھائیں۔