بلوچ انسانی حقوق کے کارکن کو غیر قانونی طور پر پاکستان منتقل کیا گیا تھا۔
بلوچستان میں موجود انسانی حقوق کے ادارے بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن نے کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات سے جبری طور پر گمشدگی و غیر قانونی طور ہر پاکستان حوالے کیئے جانے والے بلوچ انسانی حقوق کے کارکن راشد حسین کی زندگی بارے شدید خدشات لاحق ہیں۔
بی ایچ آر او کی جانب سے سماجی رابطوں کی ویب سائیٹ ٹویٹر پرخدشات کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہنا ہے کہ راشد حسین بلوچ کو زبردستی اور غیر قانونی طور سے 22 جون 2019 کو پاکستان کے حوالے گیا تھا۔
تنظیم کی جانب سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ پاکستانی حکومت راشد حسین کو منظر عام پر لاکر ان کو اپنے وکیل سے ملنے کی اجازت دے اور انہیں اپنے قانونی چارجوئی کا حق دیا جائے۔
We are deeply concern about well-being of Rashid Hussain. He was forcibly returned to Pakistan from UAE on June 22, 2019. His whereabouts are unknown since then. We urge @pid_gov to reveal his whereabouts,allow him to communicate with his family,lawyer & practice his legal rights pic.twitter.com/dN51gg3rcy
— Baloch Human Rights Organization (@BHROrganization) August 6, 2019
یاد رہے راشد حسین بلوچ کو پچھلے سال 26 دسمبر 2018 کو متحدہ عرب امارات سے وہاں کے خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے گرفتار کرکے لاپتہ کردیا تھا بعد ازاں 3 جولائی 2019 کو پاکستانی میڈیا کے مطابق انہیں انٹر پول کے ذریعے پاکستان منتقل کردیا گیا ہے۔
تاہم راشد حسین کی لواحقین سمیت بلوچ سیاسی تنظیمیں پاکستان کے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہنا ہے کہ راشد حسین کو 22 جون 2019 کو ایک پرائیویٹ جہاز کے ذریعے غیر قانونی طریقے سے بلوچستان کے شہر نوشکی لیجانے کے بعد وہاں سے کسی خفیہ مقام پر منتقل کیا گیا جبکہ تاحال راشد حسین کو منظر عام پر نہیں لایا گیا ہے۔
دو روز قبل راشد حسین بلوچ کے والدہ نے ایک ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے بیٹے کو غیر قانونی طور پر متحدہ عرب امارات کے خفیہ اداروں نے اغوا کر کے پاکستان کے حوالے کیا جس کی زندگی کو پاکستانی قید میں شدید خطرات لاحق ہیں
راشد حسین بلوچ کی والدہ نے کہا کہ دبئی انٹیلی جنس ایجنسی نے چھ ماہ ان کے بیٹے کو اپنے قید میں رکھ کر تشدد کا نشانہ بنایا اور راشد حسین کو نہ اس کے وکیل اور نہ ہی ان کے لواحقین سے ملاقات کی اجازت دی گئی، اقوام متحدہ سمیت دبئی اور ایمنسٹی انٹرنیشنل کے پاس راشد حسین کا کیس بھی جمع کیا گیا اور ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی راشد حسین کی بازیابی کی اپیل کی تھی.
راشد حسین کی والدہ نے مزید کہا کہ چھ مہینے بعد پاکستانی میڈیا نے یہ خبر چلائی گئی کہ راشد کو پاکستان کے حوالے کر دیا گیا ہے اور اب راشد حسین پاکستانی غیر قانونی حراست میں ہے جسے نامعلوم مقام پر رکھ کر منظر عام سے غائب کیا جا چکا ہے.
راشد حسین کی والدہ نے ویڈیو پیغام کے آخر میں پاکستان میں انسانی حقوق کیلئے سرگرم اداروں اور اقوام متحدہ سے اپیل کیا کہ وہ راشد حسین بلوچ کو عدالت میں پیش کریں اور اگر اس کے بیٹے پر کوئی جرم ثابت ہوتا ہے تو قانون کے مطابق اس کے خلاف کارروائی کی جائے۔