بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے اخباری بیان میں کہا کہ مکران، جھالاوان اور لورالائی میڈیکل کالجز کے متاثرہ طالب علموں نے مذکورہ میڈیکل کالجز میں کلاسوں کا آغاز کرنے کے لیے انتظامیہ سمیت متعلقہ اداروں کے سربراہوں کو مجبور کیا کہ وہ نئے میڈیکل کالجوں کے داخلہ لسٹ کو آویزاں کریں، طالب علموں کے احتجاج اور حقوق کی جدوجہد سے مجبور ہو کر انتظامیہ نے داخلہ لسٹ آویزاں کردیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ متاثر طالب علموں کی اس جدوجہد میں بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی روز اؤل سے ان کے شانہ بشانہ جدوجہد کررہی ہیں تاکہ طالب علموں کو ان کے جائز حقوق مل سکے اور وہ بغیر کسی ذہنی دباؤ کے اپنے تعلیمی سفر کو جاری رکھ سکیں۔
ترجمان نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی نے طلباء حقوق کے لئے طلبہ کے احتجاجی کیمپ میں کلاسز کا آغاز کیا تاکہ ذمہ داران اس جانب اپنی توجہ مبذول کرکے طالب علموں کے مسائل پر سنجیدگی سے غور کرکے اقدامات کریں۔
طالب علموں کی محنت اور جدوجہد رنگ لے آئی اور انتظامیہ نے داخلہ لسٹ آویزاں کرکے طالب علموں کے مستقبل حوالے اہم فیصلہ کیا لیکن لسٹ آویزاں ہونے کے باوجود بھی یہ مسئلہ پوری طرح حل نہیں ہوا ہے کیونکہ مذکورہ تینوں کالجز ابھی تک غیر رجسٹرڈ ہے اور پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کی جانب سے تمام غیر رجسٹرڈ کالجز کو مطلع کیا گیا ہے کہ وہ متعلقہ کالجز کی رجسٹریشن کے لئے پی ایم ڈی سی سے معائنے کے لئے درخواست جمع کروائیں۔
ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں حکومت بلوچستان اور محکمہ صحت سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ جس قدر ممکن ہو ان کالجز کے رجسٹریشن کے لئے دلچسپی ظاہر کرکے اپنے زیرنگرانی طالب علموں کے مطالبات منظور کیئے جائیں تاکہ طلباء کے مستقبل کے خدشات کو دور کیا جاسکے۔