جبری گمشدگی کا عالمی دن: برطانیہ، نیدرلینڈ اور جرمنی میں مظاہرے

239

پاکستانی ریاستی بربریت اور سنگین انسانی حقوق کی پامالیوں کے حوالے سے برطانوی وزیر اعظم کو یادداشت پیش کیا گیا۔ مرکزی ترجمان بی این ایم

بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ جبری طور پر گمشدہ افراد کے عالمی دن کے حوالے سے برطانیہ کے دارالحکومت لندن، جرمنی کے شہر گوٹنگن، نیدرلینڈ کے شہر دی ہیگ اور برطانیہ کے شہر لندن 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ پر مشترکہ احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ لندن مظاہرہ میں بی این ایم، بی ایس او آزاد، بی آر پی، بی ایچ آر سی، ورلڈ سندھی کانگریس سمیت نیشن ودآوٹ اسٹیٹس اور انسانی حقوق کی علمبردار نور مریم کنور نے بھی شرکت کی۔ مظاہرین نے لاپتہ افراد کی جبری گمشدگی کیخلاف اور ان کی بازیابی کے حق میں نعرے بازی کی جبکہ لاپتہ افراد کے حوالے بینرز اور پلے کارڈز آویزاں کیئے۔

بی این ایم کے خارجہ امور کے ترجمان حمل حیدر بلوچ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے آج کے احتجاج کا مقصد دنیا کو وہ سچائی بتانا ہے جو پاکستانی فوج چھپاتی آرہی ہے۔ بلوچستان میں جاری انسانی المیہ کو بیان کرنے کی خاطر آج ہم یہاں جمع ہوئے ہیں۔ حمل حیدر نے کہا کہ بلوچ سیاسی کارکنان کو جبری طور پر لاپتہ کرکے انہیں تشدد کا نشانہ بناکر سالہا سال زندان میں رکھا جاتا ہے اور پھر مسخ شدہ لاشیں ویرانوں، جنگلوں، روڈ کے کناروں اور ندیوں میں پھینک دی جاتی ہیں۔ حمل حیدر نے مزید کہا کہ بی این ایم کی جانب سے وزیر اعظم بورس جونسن کے ہاؤس کو ایک یاداشت بھی پیش کی گئی ہے جس میں پاکستانی بربریت اور سفاکیت بابت معلومات فرائم کی گئی ہیں۔ حمل حیدر نے مزید کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان کے شیطانی چہرے سے پردہ اٹھایا جائے تاکہ دنیا پاکستان کے حقیقی چہرے کو پہچان سکے اور بلوچ قومی آزادی کی تحریک کو مدد فرائم کرکے بلوچستان کی آزادی کو یقینی بنایا جاسکے۔

احتجاج سے بی این ایم یوکے زون کے صدر حکیم بلوچ، بی ایس او لندن زون کے نمائندے احسان بلوچ، بی آر پی یو کے چیپٹر کے فنانس سیکریٹری نثار بلوچ، ڈبلیو ایس سی کے رہنما ڈاکٹر ہدایت بھٹو اور این ڈبلیو ایس کے رہنما گراہم ولیم سن نے خطاب کیا۔

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے حکیم بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں جاری سنگین انسانی مسئلہ پر دنیا کو اپنی خاموشی ختم کرتے ہوئے ایک مثبت کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہوسکتا ہے ہمارے عمل میں کوئی کمی ہو جس سے دنیا ابھی تک ہماری آواز سن نہ سکی ہو لیکن ہمیں مشترکہ طور پر مزید توانا آواز کے ساتھ دنیا تک اپنی بات پہنچانا ہوگی۔

بی آرپی یوکے زون کے رہنما نثار بلوچ نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں بلوچ قومی آزادی کی خاطر یکجہتی سب سے اہم شرط ہے۔ ہم اگر اپنے صفوں میں اتحاد پیدا کرسکیں تو یقیناً کامیابی بلوچ قوم کا مقدر ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا ہم تمام سیاسی کارکنان بی ایس او کے پیداوار ہیں بی ایس او کے کارکنان کو ہر مسئلے کا حل سنجیدہ گفت و شنید سے حل کرنا چاہیے۔

بی ایس او یوکے زون نمائندہ احسان بلوچ نے کہا کہ بی ایس او آزاد کے سینکڑوں رہنماوں و کارکنوں کو جبری گمشدگی کا نشانہ بناکر بعد ازاں شہید کرکے ان کی مسخ شدہ لاشیں ویرانوں میں پھینک دی گئی اور تاحال بی ایس او آزاد کے بیشتر مرکزی قائدین ریاستی زندانوں میں قید ہیں۔

ڈاکٹر ہدایت بھٹو نے اپنے خطاب میں کہا کہ سندھی اور بلوچ کا درد مشترکہ ہے انہیں مشترکہ دشمن سے ایک ہی قسم کی ظلم و بربریت کا سامنا ہے۔ ہم سندھی قوم بلوچ پر ہونے والی ظلم کی مذمت کرتے ہیں اور ہمیشہ اپنی تاریخی برادر اقوام کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دنیا کو پاکستان کی حقیقت سمجھتے ہوئے پاکستان پر پابندیاں لگا کر پاکستان کی مالی امداد بند کردینی چاہیے اور اس امر کو یقینی بنایا جانا چاہیے کہ پاکستان انسانی حقوق کی پامالیوں سے باز رکھا جائے۔

احتجاجی مظاہرے میں گراہم ولیم سن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری تنظیم دنیا کے تمام محکوم اقوام کے ساتھ کھڑی رہ کر ان کے لئے آواز اٹھاتی ہے۔ انہوں نے کہا یہ بڑے دکھ کی بات ہے کہ لوگ لاپتہ کیئے جاتے ہیں، سالوں قید کیئے جاتے ہیں اور اکثر کیسز میں ان کی لاشیں بھی خاندانوں کو نہیں مل پاتی جبکہ خاندان اپنے لاپتہ پیارے کی انتظار میں ساری زندگی گزار دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم بلوچ قوم کی اس جدوجہد میں ان کے ساتھ ہیں اور کوشش کریں گے کہ ایک مشترکہ آواز دنیا کے کونے کونے تک پہنچا سکیں تاکہ تمام محکوم اقوام کی بات سنی جاسکے۔

بی این ایم نیدرلینڈ زون کی جانب سے عالمی عدالت انصاف کے سامنے مظاہرہ کیا گیا، مظاہر ے میں پارٹی کارکنوں کے علاوہ مقامی باشندوں نے بھی میں شرکت کی، شرکاء نے بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالی پر شدید احتجاج کیا، نعرے لگائے گئے اور اس دن کے مناسبت سے پیمفلٹ تقسیم کیئے گئے۔ نیدرلینڈ زون کے آرگنائزر کیّا بلوچ نے تقریر کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں پاکستانی فوج اور خفیہ ادارے انسانی حقوق کی دھجیاں اڑارہے ہیں بلوچ نسل کشی اور انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں پر عالمی برادری کو پاکستان کے خلاف اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔

ترجمان نے کہا کہ جرمنی کے شہر گوٹنگن میں جبری گمشدگیوں کے عالمی دن کے موقع پر احتجاجی مظاہر کیاگیا، اس مظاہرے میں پارٹی کارکنوں کے مقامی باشندوں نے بھی شرکت کی، مظاہرین نے بلوچستان میں پاکستانی بربریت کے خلاف شدید نعرے بازی کی، مقامی لوگوں میں پمفلٹ تقسیم کیئے۔

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے بی این ایم گوٹنگن یونٹ کے ڈپٹی سیکریٹری فرید بلوچ نے کہا آج جبری گمشدگی کے عالمی دن کے موقع پر ہم یہاں اس لئے جمع ہیں کہ مقامی لوگوں کو اس ضمن میں آگاہی دے سکیں کہ پاکستانی فوج اوردیگر ادارے بلوچستان میں جنگی جرائم کا مرتکب ہورہے ہیں اور ہم عالمی برادری سے لاپتہ بلوچ اسیروں کی بازیابی کے لئے اقدامات اٹھانے کے لئے اپیل کی۔