جبری گمشدگیوں کے خلاف کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاج جاری

188

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے جبری گمشدگیوں کے خلاف کوئٹہ پریس کلب کے سامنے قائم احتجاجی کیمپ کو 3685دن مکمل ہوگئے جہاں مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے کیمپ کا دورہ کیا جبکہ لاپتہ افراد کے لواحقین کی آمد بھی جاری رہی۔

وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے گذشتہ دنوں سندھ سے تعلق رکھنے والے قانون دان کے باتوں کو لکھتے ہوئے بیان جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری ہے، ہم زندہ لوگوں کی بات کررہے ہیں جو بے گناہ عقوبت خانوں میں ہے جب تک ان افراد کو عدالتوں میں نہیں لایا جاتا اور جرم ثابت نہیں ہوتا ہے اس وقت تک یہ بے گناہ ہیں۔ ملک کی ایجنسیاں باالواسطہ طور پر لوگوں کی آزادی سلب کررہے ہیں ان کو ان کی آزادی سے محروم کررہے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے ایک فیصلہ دیا ہے کہ آئین کی آرٹیکل 245 کے تحت فوج بغیر وفاقی حکومت کی تحریر کے کوئی کام نہیں کرسکتی ہے، فورسز و ایجنسیاں آئین کی آرٹیکل 243، 245 کے تحت آئین اور وفاق کے تحت ہوں گے، فوج آئین سے بالاتر نہیں، لاپتہ افراد کو عدالتوں میں پیش نہ کرکے آئین کی آرٹیکل دس کی سنگین خلاف ورزی کی جارہی ہے۔ اس ملک کو چلانا ہے تو آئین کے آرٹیکل 199 کی کلاز 3 کو فوری طور پر ہمارے ملک کی اسمبلیاں ختم کریں تاکہ ایجنسیوں جن میں آئی ایس آئی، ایم آئی، آئی بی و دیگر ادارے صحیح معنوں میں رولز آف لاء کے تحت آئین کے ماتحت اور عدالتوں کے سامنے جوابدہ ہوں جس کے نتیجے میں لوگوں کا لاپتہ ہونا بند ہوجائے گا پھر نہ ماما قدیر بلوچ اور نہ ہی ہماری دیگر مائیں، بہنیں سڑکوں پر آئے گی۔