جبری گمشدگیوں کے عالمی دن کی مناسبت سے برطانیہ اور جرمنی میں مظاہرہ کیا جائیگا اور سوشل میڈیا مہم چلائی جائے گی۔ ترجمان بی این ایم
بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کی تاریخ کافی طویل ہے۔ خصوصی طور پر گزشتہ دو دہائیوں سے پاکستانی فورسز نے بلوچستان کے مختلف علاقوں سے ہزاروں لوگوں کو جبری طور پر لاپتہ کرکے انہیں خفیہ اذیت گاہوں میں رکھا ہے۔ اسی طرح ہزاروں بلوچوں کو دوران تشدد شہید کرکے انکی مسخ شدہ لاشیں جنگلوں، ویرانوں، پہاڑوں، ندیوں، سڑک کناروں میں پھینک دئیے گئے ہیں یا فوجی آپریشنوں کے جعلی مقابلوں کے نام پر قتل کرکے لاشیں مقامی انتظامیہ کے حوالے کی ہیں۔ جبکہ دوسری جانب بلوچستان سے ملنے والی اجتماعی قبریں پاکستانی ظلم و بربریت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ ان قبروں سے سینکڑوں مسخ شدہ لاشیں ملی ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ بلوچستان کے سنگین انسانی المیہ پر عالمی اداروں، بین الاقوامی برادری، مغربی طاقتوں اور ہمسایہ ممالک کی خاموشی نے پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں کو درندگی اور انسانیت کی دھجیاں اڑانے کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔ اس خاموشی کو پاکستان ایک استثنیٰ کے طور پر استعمال کر رہا ہے جو اس نے بنگلہ دیش میں استعمال کی تھی۔
بلوچستان سے آج بھی ہزاروں لوگ لاپتہ ہیں۔ اگر کچھ خوش قسمت لوگ جنہیں رہا کردیا گیا ہے، انہیں ذہنی و جسمانی تشددکے علاوہ اس قدر خوف میں مبتلا کردیا گیا ہے کہ وہ اور ان کے اہلخانہ اپنی بات بھی دنیا کے سامنے نہیں رکھ سکتے حتیٰ کہ اپنا علاج بھی نہیں کرا سکتے۔ ایسے افراد کو عالمی ادارے تحفظ دیکر ان کی علاج و معالجے کی بندوبست کریں بلکہ ان کی مدد سے پاکستان کے اذیت خانوں میں بند دیگر اسیروں تک رسائی حاصل کرے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ نیشنل موومنٹ کے بانی رہنما و صدر شہید غلام محمد بلوچ، پارٹی کے سنیر رہنما شہید لالا منیر بلوچ اور بی آر پی کے مرکزی رہنما شہید شیر محمد بلوچ کی جبری گمشدگی اور بعد ازاں شہادت کے واقعے کے بعد سے بلوچستان میں بلوچوں کی نسل کشی میں ایک نئی تیزی آئی ہے جو تاحال جاری ہے۔
اس دوران بہت سے بلوچ سیاسی رہنماؤں، طلبا رہنماؤں اور بلوچ انسانی حقوق کے علمبرداروں کو پاکستانی فورسز کی جانب سے لاپتہ کردیا گیا ہے، جن میں ڈاکٹر دین محمد بلوچ، غفور بلوچ، ذاکر مجید بلوچ، رمضان بلوچ، زاہد بلوچ، شبیر بلوچ، نواز عطا بلوچ اور راشد حسین بلوچ شامل ہیں جو کئی سالوں سے لاپتہ ہیں۔
بی این ایم ترجمان نے کہا کہ ہم بحیثیت بلوچ قومی پارٹی اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیں کہ دنیا کو اس ظلم و جبر کے بارے میں آگاہی فراہم کریں۔ اسی حوالے سے تیس اگست کو لندن میں وزیر اعظم ہاؤس کے سامنے ایک احتجاجی مظاہرہ کیا جائیگا اور وزیر اعظم ہاؤس کو یادداشت پیش کیا جائیگا جس میں بلوچ قومی مسئلہ سمیت بلوچ لاپتہ افراد سے متعلق آگاہی دی جائے گی۔ اسی طرح جرمنی میں بھی احتجاجی مظاہرہ اور آگاہی مہم کا اہتمام کیا جائے گا۔
ہم برطانیہ اور جرمنی میں مقیم بلوچ کمیونٹی سمیت انسانی حقوق کے کارکنوں اور صحافی برادری سے اپیل کرتے ہیں کہ اس احتجاجی مظاہرے میں شرکت کرکے ہماری آواز بن کر اپنا قومی و انسانی فریضہ پورا کریں۔ سوشل میڈیا صارفین سے اپیل ہے کہ جبری گمشدگی کے عالمی دن کے موقع پرانسانی حقوق کے عالمی ادارے کے فیصلے سے ہم آہنگ ہیش ٹیگ کااستعمال کرکے دنیا کو پاکستانی مظالم سے آگاہ کریں۔ ہیشٹیگ کا اعلان جلد ہی سوشل میڈیا پر کیا جائے گا۔