بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں غیر قانونی ٹرالرز مچھلیوں کے شکار کرکے مقامی ماہی گیروں کو بیروزگار کررہے ہیں ۔
ٹی بی پی سوشل میڈیا مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق گوادر سے تعلق رکھنے والے معروف بلوچ ادیب کے بی فراق نے لکھا ہے کہ بلوچستان کے وسائل کی لُوٹ اور استحصال کی بابت تذکرہ ہو تو اس سلسلے میں سمندر اور زمین کی قید نہیں رہتی بلکہ دونوں حوالے سے وسائل پر ہاتھ صاف کئے جانے کی عبرتناک نشانیاں ملیں گی، جس وہ ٹرالرز ہیں جیونی، گنز اور پشکان کےسمندری حدود میں غیرقانونی ٹرالرز آزاد اور کروڑوں کی مالیت کی مچھلیاں لوٹ کر لے جاتے ہیں اور مقامی ماہیگیروں کے لیے بھوک کا کنستر رہ جاتا ہے، جو مزید بھوک و افلاس کو پیدا کرتی ہے۔
انہوں نے مزید لکھا ہے کہ اس سلسلے میں فشریز کے بوٹ، بے شمار اہل کاروں کو سمندری گشت کے لیے بے تحاشا بجٹ بمعہ اسٹاف کے تمام سہولت میسر ہیں، لیکن وہ اس بابت بالکل خاموش ہیں، اور ٹرالرز مافیا کو کھلا چھوٹ دیا گیا ہے کہ وہ من چاہی فشنگ ایریاز میں جا کے بڑی آسانی سے مچھلیاں شکار کر کے لے جائیں ،نہ فشریز کے آرڈیننس رہے اور نہ ہی اٹھارویں ترمیم کے تحت فشریز کو ملنے والا اختیار و وسائل، جس پر کاربند رہنا شرط ہےلیکن اس سب کےہوتےہوئے بھی محکمہ تماشائی اور مافیا کے لیے موجاں ہی موج کا منظر ہے۔