صحافیوں کی عالمی تنظیم رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈرز نے رواں ماہ اگست کے آغاز سے ایران میں خواتین صحافیوں کی گرفتاری اور ان سے پوچھ گچھ کی نئی لہر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ایک بیان میں تنظیم نے کہا ہے کہ ایران اس وقت دنیا بھر میں خواتین صحافیوں کا سب سے بڑا قید خانہ ہے جہاں کم از کم 10 خواتین جیلوں اور حراستی مراکز میں موجود ہیں۔
ایران اور افغانستان کے لیے تنظیم کے بیورو ڈائریکٹر رضا معینی کے مطابق ایران واقعتا خواتین صحافیوں کے لیے دنیا کی پانچ بڑی جیلوں میں سے ایک ہے جہاں کسی بھی دوسرے ملک کے مقابلے میں صحافتی سرگرمیاں انجام دینے والی خواتین کی سب سے بڑی تعداد زیر حراست ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم ایران کے لیے اقوام متحدہ کی جانب سے مقرر کردہ انسانی حقوق کے خصوصی نمائندے جاوید رحمن سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ان خواتین صحافیوں کی رہائی کے لیے اعلی سطح کی فوری مداخلت کو یقینی بنائیں تا کہ اس ملک میں آزادی صحافت کی افسوس ناک صورت حال کو ٹھیک کیا جا سکے۔
تنظیم رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈرز کے بیان کے مطابق ایرانی عدلیہ کے ترجمان غلام احمد اسماعیلی نے 14 اگست کو اس بات کی تصدیق کی تھی کہ تھیٹر اور سینیما کی سرگرمیوں کی کوریج کرنے والی خاتون صحافی نوشین جعفری کو گرفتار کر لیا گیا۔ نوشین کو 3 اگست کو تہران میں ان کے گھر سے ایرانی پاسداران انقلاب کی انٹیلی جنس کے سادہ لباس میں ملبوس عناصر نے حراست میں لیا۔ پاسداران انقلاب کی مقرب ویب سائٹوں کے مطابق نوشین پر “مقدس مقامات کی بے حرمتی اور حکمراں نظام کے خلاف پروپیگنڈے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
نوشین کی گرفتاری کے بعد سے اس کے گھر والوں کو اس کے بارے میں کوئی خبر نہیں ہے اور نوشین کی حراست کی جگہ بھی معلوم نہیں ہو سکی۔ اسی طرح نوشین کے ساتھیوں اور دوستوں نے بھی اس پر عائد الزامات کی تردید کرتے ہوئے بتایا کہ وہ روزنامہ اعتماد میں فنون و ادب کے موضوع پر لکھنے کی حد تک محدود تھی۔