دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بلوچستان کے ضلع آواران سے پاکستانی فورسز نے ایک نوعمر طالب علم کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔
ذرائع کے مطابق گذشتہ روز پاکستانی فورسز نے آواران کے علاقے بزداد سے نوعمر طالب علم نعیم ولد صابر سکنہ بزداد آواران کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے۔
بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا تسلسل تاحال جاری ہے جبکہ ان افراد میں خواتین، بچے اور نوعمر طلبا بھی شامل ہے۔
گذشتہ دنوں دس سالہ علی اکبر بلوچ کو کیچ کے علاقے تحصیل مند سے لاپتہ کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق علی اکبر بلوچ فورسز کے ہاتھوں گمشدگی اور رہائی کے بعد پھر سے لاپتہ کیا گیا جس کے بعد تاحال ان کے حوالے سے کسی قسم کی معلومات نہیں مل سکی۔
بلوچستان میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظمیوں اور سیاسی جماعتوں کا موقف ہے کہ ان افراد کو لاپتہ کرنے میں پاکستانی فورسز اور خفیہ ادارے برائے راست ملوث ہیں جبکہ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے ان جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج جاری ہے۔