چین نے امریکہ کو تنبیہ کی ہے کہ وہ غیر قانونی تجارتی اقدامات سے گریز کرے بصورت دیگر نتائج کے لیے تیار رہے۔
چین کا یہ انتباہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 550 ارب ڈالر کی چینی مصنوعات پر مزید 5 فیصد اضافی ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس سے قبل چین نے 75 ارب ڈالر کی امریکی مصنوعات پر بھی ٹیکس عائد کیا تھا۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق چین کی وزارت تجارت کا ایک بیان سامنے آیا ہے جس میں امریکہ کے ان اقدامات کی مذمت کی گئی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کا یہ یکطرفہ اقدام دونوں ممالک کے سربراہان کے درمیان طے پانے والی مفاہمت کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ نے باہمی احترام اور عالمی تجارتی عمل کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
چینی حکام نے امریکہ کو یہ بھی تنبیہ کی ہے کہ وہ چین کے عوام کے عزم و حوصلے سے متعلق کسی غلط فہمی میں نہ رہیں۔
صدر ٹرمپ نے چینی درآمدات پر مزید ٹیکس لگانے کا اعلان جمعے کے روز کیا تھا جس کے تحت امریکہ یکم اکتوبر سے 250 ارب ڈالر کی چینی درآمدات پر عائد ٹیکس 25 فیصد سے بڑھا کر 30 فیصد کر دے گا۔
صدر ٹرمپ نے یہ بھی اعلان کیا تھا کہ چین کی 300 ارب ڈالر کی دیگر مصنوعات پر ٹیکس 10 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کیا جا رہا ہے۔ ان میں سے آدھی مصنوعات پر ٹیکس یکم ستمبر جب کہ باقی مصنوعات پر 15 دسمبر سے نافذ العمل ہوگا۔
عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد صدر ٹرمپ نے چین کے تجارتی ماڈل کو ناقابل قبول قرار دیا تھا۔ امریکہ کا یہ الزام رہا ہے کہ چین تخلیقی جملہ حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنی مقامی کمپنیوں کو فائدہ پہنچاتا ہے۔
امریکہ کا یہ بھی مؤقف رہا ہے کہ چین امریکی کمپنیوں کو چین میں کاروبار کرنے کے مساوی مواقع فراہم کرتے ہوئے امریکی مصنوعات کی چینی منڈیوں تک رسائی میں سہولت دے۔
چین امریکہ کے ان تحفظات کو مسترد کرتا رہا ہے اور اس کا مؤقف ہے کہ امریکہ کے ساتھ تجارت برابری کی بنیاد پر ہو گی۔
دونوں ممالک کے درمیان تجارتی مذاکرات کے متعدد دور ہو چکے ہیں تاہم ان میں کوئی اتفاق رائے نہیں ہو سکا۔
چین اور امریکہ کے تجارتی تنازع میں شدت کو ماہرین عالمی تجارت کے لیے نقصان دہ قرار دے رہے ہیں اور اُنہیں خدشہ ہے کہ اس سے عالمی کساد بازاری جنم لے سکتی ہے