طالبان کے دو گروہوں میں تصادم ہرات صوبے میں ہوا ہے ۔
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق افغانستان کے صوبے ہرات کے دو اضلاع گزری اور پشتون زرغون میں طالبان کے دو گروہوں میں آپسی تصادم کے نتیجے میں چالیس سے زائد افراد مارے گئے ہیں۔
تصادم ملا عبدالمنازی نیازی اور ملا ہیبت اللہ گروپ کے درمیان ہوا ہے۔
افغان سیکیورٹی زرائع کے مطابق دونوں گروپوں کے درمیان تصادم میں ہلاک ہونے والے چالیس افراد کی لاشوں کو ہلمند منتقل کردیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ طالبان کے ان دونوں گروپوں میں اکثر و بیشتر ہرات، ہلمند اور فراہ صوبوں میں تصادم ہوتے رہتے ہیں ۔
دریں اثناء کندھار صوبے کے میوند ضلع کے مندوزی اور شلغمی کے علاقوں میں طالبان اور فورسز کے درمیان سخت جھڑپیں ہوئیں ہیں جس کے نتیجے میں پانچ پولیس اور گیارہ طالبان مارے گئے جبکہ سات طالبان زخمی ہوئے ہیں ۔
دوسری جانب افغانستان ہی کے صوبے اورزگان کے ضلع چارچینو میں گذشتہ کئی روز سے سینکڑوں فورسز کے اہلکار محاصرے میں ہیں ۔
سیکیورٹی زرائع کے مطابق محاصرے میں کئی اہلکار مسلح شدت پسندوں کے ساتھ جھڑپ میں مارے گئے جن کی لاشیں تاحال میدان جنگ میں پڑے ہوئیں ۔
سیکیورٹی زرائع نے کہا کہ مرکزی حکومت کی جانب سے مدد فراہم نہ کرنے کے سبب تمام اہلکاروں کے مارے جانے کا خدشہ ہے ۔
یاد رہے کہ قطر میں جاری امن مذاکرات کے بارے میں گذشتہ روز طالبان ترجمان سہیل شاہین نے کہا کہ اگر امریکہ اور طالبان کے درمیان مذاکرات اسی طرح چلتے رہے تو امکان ہےکہ کچھ ہی دنوں میں امن معاہدے پہ دستخط ہوجائے گا۔
مذاکرات کے آخری مراحل میں داخل ہونے کے ساتھ ساتھ افغانستان میں پرتشدد واقعات میں کافی اضافہ ہوا ہے ۔