بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین خلیل بلوچ نے ہندوستان کے معروف ادیب، دانشوراورسول سوسائٹی ایکٹوسٹ ارون دھتی رائے کے پاکستان کے متعلق بیان پر شدید ردعمل کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ ارون دھتی رائے نے پاکستان سے متعلق حقائق کو مسخ کرکے پاکستانی فوج کی بربریت پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہے، یہ تاریخ کو مسخ کرنا ہے۔
چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا کہ ارون دھتی رائے کہتے ہیں کہ ”پاکستان نے کبھی بھی فوج کو سویلین کے خلاف استعمال نہیں کی ہے“، یہ سن کر شدید حیرت ہوئی کہ سچائی کے پرچار کے دعویٰ کرنے والی خاتون ادیب اتنے انجان کیسے ہوسکتی ہیں؟ کیا لاکھوں بنگالیوں کی قتل عام ان کی نظروں کی سامنے نہیں ہوئی؟ گزشتہ دو دہائیوں سے پاکستانی فوج بلوچستان،پختونخواہ اور سندھ میں لوگوں پر ننگی فوجی بربریت کو ’رائے‘ کیا نام دیں گی؟
چیئرمین خلیل بلوچ نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ کیا ارون دھتی رائے اس حقیقت سے ناآشنا ہیں کہ پاکستان کی ریگولر آرمی بلوچستان میں بلوچ نسل کشی میں مصروف عمل ہے۔ گزشتہ دو دہائیوں سے پاکستانی آرمی نہ صرف مسلسل بمبار جیٹ اورگن شپ ہیلی کاپٹر بلوچستان میں استعمال کررہاہے بلکہ مختلف مواقع پر کیمیکل ہتھیاربھی استعمال کرچکاہے۔ ارون دھتی رائے نے یہ بیان دے کر نہ صرف تاریخ کے ساتھ دانستہ بیہودہ مذاق کی ہے بلکہ پاکستانی فوج کے بربریت کے شکار ہزاروں شہدا کے خاندانوں کے زخموں پر نمک چھڑنے کی کوشش کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ارون دھتی رائے کو اپنے ملک کے معاملات یا کسی بھی عالمی مسئلے یا نقطہ نظر پر پر اختلاف ہوسکتی ہے۔ یہ ان کا حق ہے لیکن اپنی اختلافی نقطہ نظر کو جائز ثابت کرنے یا تقابلی جائزے کے لئے پاکستان کے واضح جنگی جرائم کی پردہ پوشی دانشورانہ بددیانتی ہے۔ارون دھتی رائے کے غیر متوقع اور حقائق کو بری طرح مسخ کرنے والے بیان سے ہمیں مایوسی اورشدید حیرت ہوئی ہے کیونکہ ہم گزشتہ دو دہائیوں سے عالمی رائے عامہ پر اثر انداز ہونے والے شخصیات سے مسلسل گزارش کرتے چلے آرہے ہیں کہ بلوچستان میں پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں کے بربریت پر آوازاٹھائیں۔ بلوچستان میں ایک نمایاں انسانی المیہ جنم پاچکاہے اور یہاں انسانیت سسک رہاہے۔
چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا کہ رائے عامہ پر اثرانداز ہونے والے شخصیات کا انسانی فرض بنتا ہے کہ ہمارے وطن پر پاکستانی قبضہ اور قبضے کے شروع دنوں سے جاری بلوچ نسل کشی پر آواز اٹھائیں تاکہ بلوچ قوم پر جاری بربریت و مظالم پر پاکستان کے خلاف عالمی رائے عامہ کو ہموار کیا جاسکے۔ اس میں ہمیں کافی کامیابی بھی حاصل ہوئی ہے۔ آج ممتاز شخصیات اس بارے میں حقائق سے آگاہ ہوچکے ہیں اور آواز بھی اٹھارہے ہیں لیکن ارون دھتی رائے کی بیان نظروں سے گزرا تو حیرت ہوئی کہ وہ کس غلط فہمی کی بنیاد پرپاکستان کے جنگی جرائم پر پردہ ڈالنے کی کوشش کرتی ہیں۔ میں امید کرتاہوں کہ موصوفہ اپنے بیان پر نظر ثانی کرکے حقائق کو مسخ کرنے پر معافی مانگیں گے۔