بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین خلیل بلوچ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ انسانی تاریخ اور مہاجرت کا رشہ ہزاروں سالوں سے چلتا آرہا ہے جنگ زدہ خطوں کے لوگ ہمیشہ مہاجرت پر مجبور ہوتے ہیں اورتحفظ کی تلاش میں دوسرے ممالک کا رخ کرتے ہیں اس لئے مہذب دنیا نے مہاجرین کی حقوق اور جان و مال کی تحفظ کے لئے قوانین متعین کیے ہیں اور بین الاقوامی معاہدے تشکیل دیے ہیں آج یہ صورت حال بلوچ قوم کو درپیش ہے، بلوچستان میں جاری ریاستی دہشت گردی، استحصالی منصوبوں اور ان منصبوبوں کی حفاظت کے نام پر لوگوں کو ان کے آبائی علاقوں سے جبری بیدخلی کی وجہ سے لاکھوں بلوچ مہاجرت کی زندگی گزارنے پر مجبور کئے جاچکے ہیں۔ آج بلوچ مہاجرین ہزاروں کی تعداد میں اپنی جان کی تحفظ کے لئے افغانستان، ایران، خلیجی ممالک، یورپ، امریکہ اور آسٹریلیا جیسے ممالک میں جابسے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں پاکستان بلوچ قوم کی منظم نسل کشی کررہاہے، ریاستی فورسز لوگوں کے گھر بلڈوز کررہے ہیں، لوگ ہزاروں کی تعداد میں قتل اور لاپتہ کیے جاچکے ہیں، ذریعہ معاش تباہ کیے جاچکے ہیں ان وجوہات کی بنا پر لوگ اپنی اور اپنے بچوں کے زندگیوں کی تحفظ کے لئے مہاجرت اختیار کرچکے ہیں۔
چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا دنیا بھر کے مہاجرین کی طرح بلوچ مہاجرین بھی وہی حقوق رکھتے ہیں جن کی ضمانت مہاجرین سے متعلق عالمی قوانین دیتے ہیں اور بلوچ جن جن ممالک میں پناہ گزین کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں وہ ریاست عالمی قوانین کی رو سے اس بات کا پابند ہیں کہ بلوچ مہاجرین کی جان ومال کی تحفظ اور زندگی گزارنے کے لئے بنیادی سہولیات فراہم کریں۔
چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا بلوچ مہاجرین کی ایک بہت بڑی تعداد افغانستان میں مقیم ہیں افغانستان اوربلوچ قوم کے تاریخی اور برادرانہ رشتے ہیں اور بلوچستان پر پاکستان کے قبضے سے قبل صدیوں سے ایک دوسرے کے ممالک میں آمدورفت جاری ہے اور مصیبت کے وقت ایک دوسرے کے ملک میں پناہ لیتے رہیں ہیں اور پاکستانی جارحیت سے موجودہ دور میں ہزاروں کی تعداد بلوچ افغانستان میں مہاجر کی زندگی بسر کررہے ہیں لیکن بدقسمتی سے یہاں بلوچ مہاجرین نہ صرف صحت، تعلیم اور بنیادی سہولیات سے محروم ہیں بلکہ ان کی زندگیوں کو یہاں بھی پاکستان سے شدید خطرات لاحق ہیں۔
انہوں نے کہا افغانستان میں بلوچ مہاجرین ہمیشہ پاکستان کے نشانے پر رہے ہیں ماضی میں بھی بلوچ مہاجرین پر شدید جان لیوا حملہ ہوچکے ہیں جن میں متعدد لوگ اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اور حالیہ دور میں بھی افغانستان میں پاکستان کے خفیہ ادارے اور جاسوس کافی سرگرم اور بلوچ مہاجرین پرجان لیوا حملے کرچکے ہیں گذشتہ روز ایک ایسے ہی حملے میں ایک بلوچ مہاجر عرض محمد مری شہید ہوگئے، یہ نہایت قابل مذمت اور افسوسناک عمل ہے کہ بلوچ نہ صرف اپنی سرزمین بلکہ مہاجرت کی حالت میں بھی پاکستان کے ریاستی دہشت گردی سے محفوظ نہیں ہیں۔
چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا کہ خلیجی ممالک میں بھی بلوچ مہاجرین کی بہت بڑی تعداد آباد ہے اور یہاں بھی بلوچ مہاجرین محفوظ نہیں ہیں، متحدہ عرب امارت میں مقیم انسانی حقوق کے سرگرم کارکن راشدحسین کو امارات کے خفیہ اداروں کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا تھا اور چھ مہینوں تک لاپتہ رکھنے کے بعد آج پاکستان کے حوالے کردیا ہے، امارات کو احساس کرنا چاہیئے کہ راشد بلوچ انسانی حقوق کا سرگرم کارکن اور سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ ہے، اس کے خاندان کے بیشتر افراد کو پاکستان نے ماورائے قانون قتل کردیا ہے اور راشد حسین اپنی زندگی بچانے کے لئے دبئی میں مقیم تھے جہاں سے انہیں امارات کے خفیہ ایجنسی نے حراست میں لیا تھا جس کی اس وقت بھی بی این ایم نے مذمت کی تھی اور آج کے پیشرفت کو بھی انتہائی مایوس کن اور انسانی اقدار کے خلاف قرار دیتا ہے، انسانی حقوق کے ایک کارکن کو چینی قونصلیٹ میں حملہ کے شبے میں پاکستان کے حوالے کرنے کا مطلب ان کی ماورائے قانون و انصاف قتل ہے۔
چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا میں اقوام متحدہ اور مہاجرین کے عالمی ادارے یو این ایچ سی آر سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ بلوچ مہاجرین کے جان و مال کی تحفظ اور بنیادی انسانی ضروریات بہم پہنچانے کے لیے فوری اقدام اٹھائے کیونکہ پاکستان نہ صرف بلوچ سرزمین پر بلوچ عوام کا قتل عام کررہا ہے بلکہ بلوچ سرزمین سے باہر مہاجرت پر مجبور کیے گئے بلوچ مہاجر پاکستان کی ریاستی دہشت گردی سے محفوظ نہیں ہیں یہ انسانی حقوق کے اداروں کے وجود اور کارکردگی پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔