گوادر: بجلی بحران کے خلاف دوسرے روز بھی شٹرڈاﺅن ہڑتال

183

دودن سے جاری شٹرداؤن ہڑتال کی وجہ سے گوادرمیں جاری تمام کاروباری سرگرمیاں معطل ہوگئی ہیں

دی بلوچستان پوسٹ نمائندہ گوادر کے مطابق بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر مں بجلی بحران کے خلاف ہڑتال دوسرے دن بھی شٹرڈاﺅن ہڑتال رہی، گوادر شہر کی تمام کاروباری مراکز بند رہیں اورٹرانسپورٹروں نے بھی احتجاجاً اپنی گاڑیاں کھڑی کردی جس کے باعث گوادرکراچی کے درمیان ٹرانسپورٹ بند ہوگیا، سینکڑوں مسافر رل گئے۔

تفصیلات کے مطابق گوادرمیں بجلی بحران کے خلاف آل پارٹیزکی جانب سے احتجاج کا سلسلہ دوسرے روز بھی جاری رہا، آل پارٹیز رہنماؤں کی جیل بھروتحریک کے بعد گوادرکے علاقے سربندن میں بھی ہڑتال کی گئی، ہڑتال کے باعث گوادر کے تمام کاروباری مراکز بند ہوگئے۔

دودن سے جاری شٹرداؤن ہڑتال کی وجہ سے گوادرمیں جاری تمام کاروباری سرگرمیاں معطل ہوگئی ہیں دوسری جانب سندھ بلوچستان اور اندرون بلوچستان چلنے والی ٹرانسپورٹروں نے بھی بجلی بحران کے خلاف احتجاجاً اپنے ٹرانسپورٹ بند کردیئے جس کی وجہ سے گوادر اور کراچی کے درمیان چلنے والی ٹرانسپورٹ بند ہوگئی اور سینکڑوں مسافر رل گئے۔

انجمن تاجران نے بھی احتجاج غیرمعینہ مدت تک جاری رکھنے کا اعلان کردیا۔ انہوں نے بتایاکہ گوادرجیسے سمارٹ اور پورٹ سٹی میں سولہ گھنٹے بجلی کی بندش ایک المیہ سے کم نہیں ہے۔

انہوں نے کہاکہ گوادرپورٹ مین چینی کمپنی کے پاس بجلی گھر موجود ہے جہاں سے اضافی 8 میگاواٹ بجلی موجود ہے، حکومت چینی کمپنی سے معاہدہ کرکے شہر کو فوری طورپر بجلی مہیا کرے۔

دریں اثناء وفاقی وزیرتوانائی عمرایوب نے کہاہے کہ گوادرمیں 300میگاواٹ بجلی گھر کے قیام کے لیئے کام کا آغازبہت جلد کیاجائے گا، نیپرااور چینی کمپنی کے درمیان ٹیرف ریٹ طے کیئے جاچکے ہیں چینی الیکٹرانک کمپنی گوادرمیں تین سومیگاواٹ بجلی گھرکے قیام کے لیئے بہت جلد کام کا آغازکریگی اس منصوبے سے گوادرسمیت پورے مکران کو بجلی میسرہوسکے گی

علاقے میں بجلی فراہم کرنے والے ادارے کیسکو کے ترجمان محمد افضل نے بتایا ہے کہ گرمیوں میں ایران 100 میگاواٹ کی بجائے صبح 11 سے شام 6 بجے تک 40 سے 50 میگاواٹ بجلی مہیا کرتا ہے جس کی وجہ سے لوڈمینجمنٹ کرنا ضروری ہو جاتا ہے۔

انہوں نے بتایا ایرانی انتظامیہ کے ساتھ یہ معاملہ اٹھایا گیا ہے اور انہوں نے دن کے اوقات میں 65 میگا واٹ فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ جس کے بعد گوادر میں روزانہ 16 گھنٹے بجلی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

بلوچستان کے تمام ساحلی قصبے اور شہر بجلی کے قومی نظام یا گرڈ سے منسلک نہیں ہیں بلکہ انہیں ایک معاہدے کے تحت ایران 100 میگاواٹ بجلی فراہم کرتا ہے، تاہم گرمیوں میں اس کی فراہمی گھٹ جاتی ہے۔

بلوچستان کے دو شہروں حب میں 1200 میگاواٹ اور اوچ پاور اسٹیشن جعفرآباد میں 2000 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی گنجائش موجود ہے لیکن گرمیوں میں ان کی پیداوار نصف سے بھی کم ہو جاتی ہے۔ مگر یہ بجلی نیشنل گرڈ کو فراہم کر دی جاتا ہے۔