بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے نواحی علاقے سے ایک نوجوان کی لاش ملی ہے۔
نوجوان کی لاش دشت تیرہ مل کے علاقے میں کنویں سے برآمد ہوئی جس کی شناخت محمد مدثر ولد محمد سلطان کرد سکنہ کلی الماس کے نام سے ہوئی ہے۔
تاہم نوجوان کے ہلاکت کے محرکات کے حوالے سے انتظامیہ کی جانب سے تاحال تفصیلات فراہم نہیں کی گئی ہے۔
بلوچستان کے مختلف علاقوں سے چوبیس گھنٹوں کے دوران ملنے والی یہ چوتھی لاش ہے اس سے قبل ضلع واشک سے دو اور ڈیرہ بگٹی سے ایک شخص کی لاش برآمد ہوئی تھی جن کی شناخت نہیں ہوسکی ہے۔
علاوہ ازیں رواں ہفتے کوئٹہ ہی کے نواحی علاقے میں کاریز سے تین افراد کی لاشیں ملی جن میں سے ایک کی شناخت ہوسکی جبکہ دو افراد کے شناخت کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے نمونے لیے گئے۔
بلوچستان میں لاشوں کا ملنا معمول بنتا جارہا ہے جہاں زیادہ تر ملنے والی لاشیں ناقابل شناخت ہوتی ہے جبکہ لاپتہ افراد کے لواحقین اس صورتحال میں تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔
لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے آواز اٹھانے والی تنظیم بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کے مطابق رواں سال کے گذشتہ چھ مہینوں کے دوران بلوچستان کے مختلف کاروائیوں میں 158 افراد قتل کیئے گئے جبکہ سیکورٹی فورسز نے 371 افراد کو ماورائے عدالت گرفتار کیا۔
بلوچ سیاسی جماعتوں اور لاپتہ افراد کے لیے آواز اٹھانے والی تنظیموں کا موقف ہے مختلف علاقوں سے ملنی والی ناقابل شناخت لاشیں ان انفراد کی ہے جنہیں پاکستانی خفیہ ادارے اور فورسز ماورائے قانون حراست میں لیکر لاپتہ کرنے کے بعد قتل کرتے ہیں۔