کوئٹہ پریس کلب کے سامنے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج جاری

132

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے احتجاج کو 3657دن مکمل ہوگئے۔ سول سائٹی سے تعلق رکھنے والے افراد سمیت بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کے چیئرپرسن بی بی گل بلوچ اور انسانی حقوق کے کارکن حمیدہ نور نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

ماما قدیر بلوچ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر دنیا میں محکوم و مظلوم انسانوں پر ڈھائے جانے والے ظلم و جبر کا بغور جائزہ لیا جائے تو یقینا ہمیں دنیا کے کسی بھی کونے میں ایسا معاشرہ نہیں ملے گا جسے ظالم وجابر حکمران طبقات یا گروہوں نے اپنے لپیٹ میں نہیں لیا ہو مگر یہ بھی ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ دنیا کا کوئیبھی معاشرہ پرامن جدوجہد کے اوصاف سے خالی نہیں ہے حالانکہ ظالم و مظلوم کے درمیان یہ کشمکش ہنوز جاری ہے اور تا ابد جاری رہے گا، جب تک دنیا میں بسنے والے تمام معاشروں میں ایسا نظام رائج نہ ہوجائے کہ جس میں تمام انسانوں کے ساتھ برابری کی بنیاد پر سلوک کیا جائے۔

انہوں نے کہا دنیا میں ایسے بھی کئی ممالک ہے جہاں پرامن جدوجہد کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں، جہاں اقوام محکومی کے خلاف کئی برسوں سے برسر پیکار ہے مگر اب تک اپنے منزل تک نہیں پہنچ سکے ہیں، قابض و ظالم حکمرانوں کی جانب سے طاقت کے استعمال کے باوجود وہ اقوام مٹ نہیں سکیں ان اقوام اور ممالک میں بلوچستان کا نام بھی شامل ہے۔

ماما قدیر نے مزید کہا کہ بلوچ نوجوان، بچے، بوڑھے، خواتین طویل جیل کی صعوبتیں برداشت کرنے کی زندگی میں بے شمار مصائب اور مشکلات سہنے اور ریاستی ٹارچر سیلوں میں جسمانی اور ذہنی حوالے سے معزور کیئے جانے کے باوجود زندگی کے آخری ایام تک اپنے نظریے پر قائم ہیں۔