کوئٹہ میں سینئر ایجوکیشنل ایمپلائز ایکشن کمیٹی کی علامتی بھوک ہڑتال چھٹے روز بھی جاری، اساتذہ اور ملازمین نے اسلام آباد کی طرف مارچ کی دھمکی دیدی۔
کوئٹہ میں سینئر اساتذہ اور محکمہ تعلیم کے ملازمین پانچویں روز بھی پریس کلب کے باہر احتجاجی کیمپ میں صبح نو سے بارہ بجے تک علامتی بھوک ہڑتال پر بیٹھے اور حکومت سے لازمی تعلیمی ایکٹ کے خاتمے، پروموشن کوٹہ، ہاؤس ریکوزیشن، ہائر ایجوکیشن الائونس، ہیلتھ انشورنس کارڈ، کالج و اسکولوں کی اپ گریڈیشن، کنونس الائونس کی کٹوتی، تعلیمی اداروں میں مداخلت کے خاتمے، سینئر پوسٹوں پر جونیرز کی تعیناتی روکنے سمیت 15 مطالبات پر عمل کرنے کا مطالبہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ میں میڈیکل طلبہ نے احتجاجاً پریس کلب کے سامنے کلاسوں کا آغاز کردیا
بھوک ہڑتال پر بیٹھے اساتذہ اور ملازمین کا کہنا تھا کہ وہ مطالبات کی منظوری کے لئے تین سال سے سراپا احتجاج ہیں لیکن جو بھی حکومت آئی ان کے مطالبات کو سرد خانے میں ڈال دیا۔ اب ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ مطالبات پر عمل نہ کیا گیا تو 15 جون کو ہاکی چوک پر دھرنا دیا جائے گا اور اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ آخری آپشن ہوگا۔
دوسری جانب محکمہ تعلیم بلوچستان کی جانب سے اساتذہ اور ملازمین کے مطالبات پر کوئی پیش رفت نہ ہو سکی۔