کوئٹہ پریس کلب کے سامنے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے احتجاج کو 3661 دن مکمل ہوگئے۔ سماجی کارکن نثار احمد بلوچ، نور محمد بلوچ سمیت دیگر افراد نے لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔
وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ قوم کے باصلاحیت پڑھے لکھے نسل جوکہ معاشرے کے معمار سمجھے جاتے ہیں کو ٹارگٹ کلنگ کرکے شہید کیا جاتا ہے یا اغواء کرکے تشدد کا نشانہ بناکر شہید کرکے لاشیں پھینک دیئے جاتے ہیں۔ پاکستان اپنے غیر قانونی و غیر انسانی اعمال کو جمہوری و اسلامی ریاست کے نام پر پردے میں رکھنا چاہتا ہے مگر دنیا کے مہذب ممالک کو پاکستان کی اصلیت کا علم ہونے کے باوجود بھی ان کی پاکستان متعلق خاموشی پاکستان کے ساتھ وابسطہ مفادات کے باعث ہے۔
انہوں نے کہا دنیا کو علم ہے کہ پاکستان کے ساتھ ان کے مفادات دیر پا نہیں ہوسکتے ہیں کیونکہ پاکستان جیسا کرپٹ ریاست دہشتگردی کے نام پر زندہ رہنے اور دنیا سے پیسے حاصل کرنے کے لیے یہ سب تماشہ کررہی ہے۔
ماما قدیر نے کہا کہ دنیا کے کسی بھی ملک میں فوجی آپریشن کے دوران سول آبادیوں پر جیٹ طیاروں سے حملہ نہیں کیا جاتا، عام بلوچوں کو جان سے مارنا، اندھا دھند گولیا برسانا اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان اور بلوچستان کا رشتہ صرف قابض اور محکوم کا ہے لہٰذا ہم تمام اقوام اور عالمی انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بلوچستان میں جاری وحشیانہ مظالم کو بلوچستان میں بند کراکر یہاں کے باسیوں کے حق کو تسلیم کرے اور ہم تمام اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے پرامن احتجاج کو روکنے اور متاثرین کو دھماکے کے خلاف اپنے ردعمل کا اظہار کرکے ایسے غیر انسانی اعمال کی حوصلہ شکنی کریں۔