کوئٹہ: لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج کو 3656 دن مکمل

111

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 3656 دن مکمل ہوگئے۔ بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کے چیئرپرسن بی بی گل بلوچ، وومن ڈیموکریٹک فرنٹ کے جلیلہ حیدر کے علاوہ مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے کیمپ کا دورہ کیا۔

اس موقعے پر ماما قدیر بلوچ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ انصاف کی بات کرتے ہیں اور انصاف وہاں ملتی ہے جہاں انسانیت ہو، حق کی بات وہاں سنی جاتی ہے جہاں پر حق کے حوالے سے دلائل ہو، سچائی کا نظام وہا قائم ہوتی ہے جہاں جمہوریت کے حامی رہتے ہو پاکستان میں شروع دن اس طرح کی کوئی چیز وجود نہیں رکھتی ہے جہاں اچھے اور برے، سچ، عدل اور انصاف کا فرق واضح ہوجائے، یہاں پر انسان اور درندے کا فرق کرنا مشکل ہوتا جارہا ہے، جہالت انتہاء پسندی، لاقانونیت، نا برابری اور انسانیت یہاں سے بہت دور بھاگ چکے ہیں۔

انہوں نے کہا پاکستان کے وجود میں آتے ہی بلوچوں کے ساتھ نا انصافی، قتل عام، لاپتہ کرنا، بلوچ وسائل کی لوٹ مار، تہذیت پر یلغار، زبان پر حملہ، بلوچ تاریخ کو مسخ کرنا، روایات پر پابندی لگانا اور قوم کو پسماندہ رکھنے کے لیے ہر قسم کے ہتھیار استعمال ہوتے آرہے ہیں۔

ماما قدیر نے کہا بلوچ سیاسی ورکر، طلباء سمیت زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے بلوچوں کو اغواء یا شہید کرنا معمول بنا ہوا ہے لیکن ہم لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے پرامن جدوجہد کرکے بلوچ بھائیوں، ماؤں، بہنوں کو جگاکر اپنے کاروان میں شامل کرینگے۔