کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے احتجاج کو 3651 دن مکمل ہوگئے۔ شبیر احمد بلوچ اور سمیر بلوچ کے علاوہ دیگر افراد نے کیمپ کا دورہ کرکے لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔
وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفود سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میرے خیال میں اگر نا انصافی سے بچا جائے تو پھر قتل کیے گئے جہد کاروں کے بیچ فطری انسانی خصلتوں کو مدنظر رکھ کر ہی صلاحیت، خلوص، محنت، کارکردگی کے سطح کے اونچ نیچ کو پرکھنے کے بعد ہی مقام کا تعین کیا جائے مگر یہاں بناوٹی معاشرتی رشتے، قبائلی حیثیت یا ذاتی دوستی اور رشتوں کی بنیاد پر جذباتی ہوکر مقام تعین ہوتے ہیں۔ اس طرح ہم معاشرتی حوالے سے تمام معاملات میں ان کے حیثیت کے حوالے سے پورا انصاف نہیں کرسکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ عظیم منزل کی جانب ہماری سمت کا صحیح تعین ہی نہیں ہوا ہے تو صحیح سمت کی جانب سفر ہی نہیں کرسکیں گے، عظیم منزل پر کیسے پہنچ سکیں گے کہ جن بلوچ گھرانوں کے چراغ چھین لیے گئے ہیں ہم ان کے درد میں شریک ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں شاید ان کے درد کو محسوس بھی نہیں کرتے ہیں اگر ہم کہہ رہے ہیں اس درد کو محسوس کررہے ہیں تو یہ سفید جھوٹ ہوگا ہمارے زخموں کا مرہم اور ہماری منزل لاپتہ افراد کی بازیابی ہی ہے۔