کوئٹہ: لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج جاری

108

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج کو 3615دن مکمل ہوگئے۔ نوشکی سے بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنماء میر خورشید جمالدینیسمیت بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کے چیئرپرسن بی بی گل بلوچ، وائس چیئرپرسن طیبہ نے لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کرنے کے لیے کیمپ کا دورہ کیا۔

اس موقعے پر بی این پی کے رہنماء خورشید جمالدینی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خوشی کی بات ہے کہ ماما قدیر بلوچ جیساشخص ضعیب العمری میں سردی، گرمی اور ہر طرح کے حالات میں سالوں سے اپنے قوم کے لاپتہ افراد کے لیے آواز اٹھارہاہے۔ ہم نیشنل پارٹی ماما قدیر کے ان قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، بحیثیت پارلیمانی پارٹی ہم نے لاپتہ افراد کے بازیابی کے لیے چلائی جانے والی تحریک کا ساتھ دیا ہے۔

خورشید جمالدینی نے مزید کہا کہ ہمیں نہ اقدار چاہیئے اور نہ ہی کوئی وزارت بلکہ ہمارا مقصد اس قوم کے لاپتہ کی بازیابی ہے، اس سلسلے میں ہمیں کامیابی ملی ہے اورکچھ افراد بازیاب بھی ہوئے ہیں جس کے باعث ان افراد کے گھروں کی خوشیاں لوٹ آئی ہے۔ہم امید کرتے ہیں کہ آخری لاپتہ شخص کے بازیابی تک وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز ماما قدیر بلوچ اور نصراللہ بلوچ کے قیادت میں یہ تحریک جاری رکھے گی۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب ظالم اور مظلوم میں جنگ چھڑ جاتی ہے تو ظالم حواس باختہ ہوکر عوام پر ظلم کرنا شروع کرتا ہے، گالیاں دیتاہے۔ جب لاپتہ افراد کے لواحقین کامیاب جدوجہد اور پرامن احتجاج کرتے ہیں تو دشمن اپنی ہوش و حواس کھو بیٹھتا ہے، تب سامراجی قوتیں بلوچوں کو اغواء کرنے کے بعد زندانوں میں اذیت دے کر شہید کرکے پھینک دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا استعماری قوت بے حد خونخوار ہوتا ہے وہ کسی کی بھی پرواہ نہیں کرتا ہے، مظلوم قوم کو ختم کرنے اور ان کی زمین پر قبضے کے لیے بتدریج لوگوں کو قتل کیا جاتا ہے آج تک پاکستانی استعماری قوتیں بلوچ نوجوانوں، ماؤں، بہنوں، بھائیوں اور بزرگوں کو بے دریغ شہید کرتا چلا آیا ہے۔ اگر بلوچ اسی طرح خاموش رہا تو وہ دن دور نہیں کہ ہم میں سے کوئی بھی نہ بچ پائے۔

ماما قدیر نے کہا گذشتہ دنوں سے بلوچستان میں فوجی آپریشنوں کا نیا سلسلہ شروع کیا گیا ہے، گذشتہ روز ضلع کیچ میں فوجی آپریشن کیا گیا جبکہ اس سے قبل کوہستان مری سے فوجی آپریشن کے دوران خواتین اور بچوں کو حراست میں لیکر لاپتہ کیا گیا ہے اور گذشتہ روز سے بولان میں مچھ کے گردونواح کے علاقوں میں فوجی آپریشن کی تیاریاں کی جارہی جس میں خدشہ ہے عام آبادیوں کو نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔