بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ پریس کلب سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے بھوک ہڑتالی کیمپ 3638دن مکمل ہوگئے۔ سول سوسائٹی ایکٹوسٹ اور مختلف مکتبہ فکر کے افراد نے لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کرنے کے لیے کیمپ کا دورہ کیا۔
وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب میں جنیوا کنونشن میں گیا تو وہاں کے میڈیا میں پریس کانفرس کرتے ہوئے بلوچستان کے صورت حال، بلوچ قوم پر جاری پاکستانی بربریت کے بارے میں دنیا کو میڈیا کے ذریعے آگاہ کیا کہ بلوچستان میں ماورائے آئین، قانون گمشدگیوں، بلوچ نسل کشی، ریاستی ظلم و جبر کی جانب مبذول کرائے جن میں بلوچستان میں سیاسی کارکن، خواتین، بچے، اساتذہ، طلباء، وکلاء، دانشوروں کو ہدف بناکر قتل کرنے بلوچ قومی معدنیات کی پاکستان و چائنا کی جانب سے لوٹ کھسوٹ اور ریاستی ظلم و جبر انسانی حقوق کی پامالی کا تذکرہ کیا گیا۔ اس پریس کانفرنس کا مقصد عالمی تنظیموں اور عالمی برادری کو بلوچستان کی اصل صورتحال سے آگاہی فراہم کرنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ جون کے مہینے میں ریاستی جبر و ظلم پورے آب و تاب کے ساتھ جاری رہا، مچھ، بولان، آواران، مشکے میں فورسز عام آبادیوں کو نشانہ بنانے، لوٹ مار کے بعد کئی افراد اغواء کرکیے گئے۔ انسانیت سوز تشدد کے بعد لاپتہ افراد کے مسخ شدہ لاشوں کے پھینکنے کا سلسلہ جاری ہے، سفاکیت کے ساتھ فوجی آپریشن کیے جارہے ہیں۔ ہم ایک بار پھر اقوام متحدہ سے اپیل کرتے ہیں کہ پاکستانی فورسز کے بلوچستان میں ظلم کو روکنے کے لیے عملی کردار ادا کرے۔