کوئٹہ: حکومت نے گھٹنے ٹیک دیے، احتجاجی اساتذہ کے نصف مطالبات منظور

274

کویٹہ میں احتجاج کرنے والے اساتذہ کے سامنے  حکومت نے گھٹنے ٹیک دیے اور نصف مطالبات منظورکردیئے جس کے بعد دھرنا ختم کردیا گیا ۔

دی بلوچستان پوسٹ نمائندہ کوئٹہ کے مطابق کوئٹہ کے ایدھی چوک پہ بلوچستان ایجوکیشنل ایمپلائیز کی جانب سے دو روز سے جاری دھرنا مطالبات کی منظوری کے بعد اب سے کچھ دیر پہلے ختم ہو گیا۔

قبل ازیں گذشتہ روز بلوچستان بھر سے سکول و کالج اساتذہ سمیت کلرک ایسوسی ایشن کے ہزاروں افراد نے جب کوئٹہ پہنچ کر ایدھی چوک پر دھرنا دیا تو کوئٹہ میں ٹریفک کا نظام مفلوج ہو کر رہ گیا۔

حکومت اور حکومتی ترجمان نے پہلے تو اساتذہ سے مذاکرات سے انکار کر دیا،وزیراعلی جام کمال نے بیرون ملک سے ٹوئٹر پیغام میں اساتذہ کی کارکردگی کو جواز بناتے ہوئے کسی قسم کی لچک دکھانے سے انکار کر دیا،رات دیر گئے کوئٹہ میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی جس کے بعد پولیس کے بھاری نفری بکتر بند گاڑیوں سمیت دھرنے کے مقام پر پہنچ گئی۔

ایکشن کمیٹی نے اعلان کیاکہ گرفتاری کی صورت میں تمام تعلیمی اداروں کی تالہ بندی کی جائے گی اور صوبہ بھر میں اساتذہ سڑکوں پر ہوں گے،جس کے بعد رات گئے انتظامیہ اور ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ شروع ہوا۔ منگل کی شام تک اس کے چھ راؤنڈ چلے،حکومت نے بالآخر اساتذہ کے دو مطالبات فوری طور پر منظور کرتے ہوئے نوٹفیکشن جاری کر دیا جب کہ آٹھ مطالبات کو اصولی طور پر تسلیم کرتے ہوئے سینئر وزراء کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جو آئندہ تین ماہ کے دوران ان پر عمل درآمد کو یقینی بنائے گی۔

منظور شدہ مطالبات میں اساتذہ کے پچاس فیصد ڈپارٹمنٹل پروموشن کوٹہ پہ عمل درآمد اور دوران تعطیلات کنوینس الاؤنس کی کٹوتی کا خاتمہ شامل ہیں،دیگر مطالبات میں کالج اساتذہ کےلیے ہائیر ایجوکیشن الاؤنس، ریسرچ فنڈ، ہیلتھ کارڈ کا اجرا، پروفیسرز گیسٹ ہاؤس کا قیام، لازمی تعلیمی ایکٹ 2018 کا خاتمہ، پیکیج اساتذہ کی مستقلی وغیرہ شامل ہیں۔

حکومت کی جانب سے صوبائی وزیر زمرک اچکزئی، سلیم کھوسو، محمد خان لہڑی و دیگر شامل ہوئے، ایجوکیشنل ایمپلائیز کمیٹی کی جانب سے مطالبات کی منظوری کے بعد دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا گیا۔

علاوہ  ازیں دھرنے کے دوسرے روز اپوزیشن رہنما ثنا بلوچ، ڈاکٹر حئی بلوچ، انسانی حقوق کی رہنما ایڈوکیٹ جلیلہ حیدر، سوشل ورکر حمیدہ نور نے دھرنے میں شریک ہو کر اساتذہ کے ساتھ اظہار یکجتی کیا اور بعد ازاں ان کے مطالبات کی منظوری پر انھیں مبارک باد پیش کی۔