کوئٹہ : تاریخ کی بدترین ابتری کا شکار ہے – رپورٹ

191

 بلوچستان کا دارالحکومت کوئٹہ اس وقت تاریخ کی بدترین ابتری کا شکار ہے، جس کی ایک بڑی وجہ یہاں کی تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی اور اربن پلاننگ کا فقدان ہے۔

  یونیورسٹی آف بلوچستان سے اپلائیڈ فزکس میں ماسٹرز کرنے والی طالبہ صادقہ خان کی عالمی یوم آبادی کے موقع تحریر کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دو ہزار سترہ کی مردم شماری کے مطابق اس وقت کوئٹہ کی آبادی 22 لاکھ 75 ہزار ہے جو بلوچستان کی کل آبادی کا 26فیصد ہے جب کہ 19برس قبل 1998 میں کوئٹہ کی آبادی محض 4 لاکھ 22 ہزار تھی، یعنی 19 برسوں کے دوران اس کی آبادی میں 143 فیصد کا اضافہ ہوا ہے جو پاکستان کے دیگر صوبائی دارالحکومتوں حتی کے گنجان ترین کراچی سے بھی زیادہ ہے۔

 رپورٹ میں تحریر ہے کہ کوئٹہ کی آبادی میں اس اضافے کی ایک بڑی وجہ لاکھوں کی تعداد میں افغان مہاجرین اور ایران سے ہزارہ قبائل کی ہجرت ہے۔

اتنی بڑی تعداد میں مہاجرین کی رہائش کے لیے بغیر پلاننگ کے گھروں کی تعمیرات کی گئیں جس سے ایک جانب انفراسٹرکچر کے مسائل نے جنم لیا تو دوسری جانب یہ عمل آلودگی میں بھی اضافے کا سبب بننا اور اس وقت کوئٹہ کا شمار پاکستان کے آلودہ ترین شہروں میں کیا جاتا ہے۔

آبادی میں بے تہاشہ اضافے سے زیر زمین پانی کے ذخائر میں کمی ہو رہی ہے اور شہریوں کو پانی کے سنگین بحران کا سامنا ہے، علاقے میں بڑے پیمانے پر موسمیاتی تبدیلیوں سے طویل و مختصر خشک سالی اب یہاں معمول بن چکی ہے۔