بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 22احتجاج کرنے والے انجینئروں کو پبلک سروس کمیشن آفس کے سامنے گرفتار کر لیا، انجینئرز ایسو سی ایشن نے احتجاج کی دھمکی دے دی۔
پولیس کے مطابق منگل کو پبلک سروس کمیشن کے سامنے 22سے زائد انجینئروں نے احتجاج کیا جس پر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 22انجینئروں کو گرفتار کر کے تھانے منتقل کر دیا گیا اور ان کے خلاف مقدمہ بھی درج کر لیاگیا۔
گرفتار انجینئروں کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے انجینئرز گرینڈ الائنس بلوچستان کے صدر عادل نصیر نے کہا ہے کہ اگر گرفتار انجینئرز کوفوری طور پر رہا نہ کیا گیا تو ہم خود گرفتاری دینگے اور کوئٹہ شہر میں غیر معینہ مدت کیلئے دھرنا دینگے جبکہ تین اگست کو بلوچستان اسمبلی کے سامنے بھر پور احتجاج کرینگے۔
انہوں نے احتجاجی کیمپ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان انجینئرز جو کہ 16 دن سے پر امن احتجاج میں بیٹھے ہیں حکومتی مذاکراتی ٹیم نے ایک دفعہ ملاقات بھی کیا اور وعدہ بھی کیا کہ ان کے مطالبات جائز ہیں اور بنیادی ہیں ان کو تسلیم کیا جائے گا جبکہ مذاکراتی ٹیم وفد نے صوبائی وزیر زمرک خان اچکزئی کے ہمراہ پیر وسموار کے روز انجینئرز کے احتجاج کیمپ میں نوٹیفکیشن دینا تھا لیکن نہ تو یہ وفد پیر کے دن آیا اور نہ ہی کوئی مذاکراتی وفد آیااور دوسرے طرف بروز منگل جب انجینئرز بی پی ایس سی کے ٹیکنیکل ٹیسٹ دینے گئے جو کہ زیادہ تر اپنے پیلے انجینئرنگ جیکٹس میں ملبوس تھے کو پولیس نے گرفتار کیا، انجینئرز پر تشدد کیا اور ان کو ذہنی کوفت کا نشانہ بنا یا گیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ چند سینئر انجینئرز اپنے انجینئرز دوستوں کو ٹیسٹ سینٹر پہنچانے اور اٹھانے گئے ان کو بھی پکڑ لیا جو کہ انتہائی تشویشناک اور دل خراش واقعہ ہے۔ وہ انجینئرز جنہوں نے 16 دن تک پر امن احتجاج قلم چھوڑو،تالا بندی ایک پر امن طریقے سے جاری کیا ہوا تھا ان کو بھی اب مجبور کر لیا گیا کہ وہ بھی سخت لائحہ عمل تیار کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہم وزیر اعلیٰ وحکومتی ایوانوں سے اپیل کرتے ہیں کہ اگر ایک دن میں ہمارے انجینئرز کیلئے روزگار،ٹیکنیکل الاؤنس ودیگر جائز مطالبات تسلیم نہ کئے گئے اور ہمارے انجینئرز باعزت رہا نہیں کئے گئے تو قانون کے دائرہ اختیار رہتے ہوئے سخت سے سخت اقدامات کرینگے اور نقصان کی صورت میں حکومت وقت ذمہ دار ہوگی۔