عسکری حکام کے مطابق بس میں سوار پانچ مسلح افراد نے فورسز اہلکاروں پر حملہ کیا ۔
بلوچستان کے ضلع پنجگور میں ہلاک افراد کی شناخت ہوگئی جبکہ عسکری حکام نے حملے کی تصدیق کردی۔
فورسز پر حملہ گذشتہ روز کوئٹہ ناکہ پر کیا گیا، فورسز اور مسلح افراد کے درمیان جھڑپ کئی گھنٹوں تک جاری رہی جبکہ بعد میں تین افراد کی لاشیں پنجگور ہسپتال منتقل کردی گئی جن کے جسم پر گولیوں کے نشانات تھے۔
دوسری جانب عسکری حکام نے جھڑپ کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ خفیہ اداروں نے مذکورہ افراد کی نقل و حرکت کی خفیہ اطلاع پر پنجگور کے علاقے کوئٹہ ناکہ پر ایک مسافر بس کو روکا، فورسز اہلکار جب بس سے مسافروں کو تلاشی کیلئے نیچے اتار رہے تھے اس دوران بس کے عقبی جانب موجود چار سے پانچ مسلح افراد نے اہلکاروں پر فائرنگ کردی جس سے ایف سی اہلکار پذیر اللہ زخمی ہوگیا۔
حکام کا مزید کہنا ہے کہ اس دوران مسلح افراد نے ایک جونیئر آفیسر کو یرغمال بنالیا اور قریب واقع چیک پوسٹ تک لے گئے۔
عسکری حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے ایف سی کے اسپیشل آپریشن ونگ اور کوئیک رسپانس فورس کو طلب کیا گیا جنہوں نے حملہ آوروں کو چاروں طرف سے گھیرے میں لے لیا۔ اس دوران فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس میں تین حملہ آور مارے گئے جبکہ ان کے دو ساتھی زخمی ہوگئے جنہوں نے بعد ازاں سرنڈر کردیا۔
عسکری حکام کا مزید کہنا ہے ملزمان کی فائرنگ سے ایف سی127ونگ کے نائب صوبیدار قمر عباس ہلاک ہوئے جبکہ دیگر ہلاک ہونے والے حملہ آوروں کی شناخت خالد، ناہین اللہ اور شامیر کے نام سے ہوئی ہے اور تینوں کراچی کے رہائشی تھے جبکہ گرفتار کیئے گئے ملزمان کا تعلق بھی کراچی سے بتایا جاتا ہے۔
علاقائی ذرائع کے مطابق مسلح افراد فورسز کیمپ کے اندر جانے میں کامیاب ہوگئے تھے اور فورسز اور مسلح افراد میں کئی گھنٹوں تک جھڑپیں جاری رہی جس کے باعث فورسز کو بڑی تعداد میں جانی نقصان اٹھانے کا امکان ہے۔
دوسری جانب حملے کے حوالے سے کسی تنظیم یا گروہ کی جانب سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا تاہم امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ مذکورہ افراد کا تعلق کسی شدت پسند مذہبی گروہ سے ہوسکتا ہے۔