امریکی ایوان نمائندگان نے بدھ کے روز صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی قرارداد کو مسترد کر دیا،حالانکہ ایوان پر ڈیموکریٹس کا کنٹرول ہے، 332 ارکان میں سے 95 نے قرارداد کی حق میں ووٹ دیا۔
ایوان کی اسپیکر نینسی پلوسی اور دیگر ڈیموکریٹس کی مخالفت کے باوجود، ٹیکساس سے تعلق رکھنے والے رکن کانگریس الگرین نے یہ قرارداد پیش کی، حالانکہ ڈیموکریٹس 2016ء کی انتخابی مہم میں ٹرمپ کے روس سے مبینہ مراسم، صدر کی ٹیکس ادائیگی اور دیگر مالی لین دین کے معاملے کی چھان بین کے حق میں ہیں۔
ایوان نمائندگان یہ جاننے کا بھی خواہاں ہے کہ روس کی جانب سے انتخاب میں مداخلت کی چھان بین کرنے والے خصوصی تحقیقاتی افسر، رابرٹ ملر کی کوششوں کو مبینہ طور پر پٹری سے اتار کر ٹرمپ نے انصاف کی راہ میں روڑے اٹکائے۔
پلوسی نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ’’ہم ہر اس طرف جائیں گے، جہاں حقائق ہمیں لے جائیں گے‘‘۔
اس سے قبل، گرین نے دسمبر 2017 اور اس کے ایک ماہ بعد صدر کے خلاف مواخذے کی کارروائی کی قرارداد پیش کر چکے ہیں۔ اُس وقت ایوان نمائندگان پر ریپبلیکن پارٹی کا کنٹرول تھا، اور دونوں بار قرارداد بری طرح مسترد ہوئی تھی۔
لیکن، جنوری میں جب سے ایوان پر ڈیموکریٹس کی اکثریت ہے، گرین نے پہلی بار قرارداد ووٹنگ کے لیے پیش کی ہے۔
پلوسی جاری چھان بین کے حق میں ہیں، اور ایوان میں صدر کے خلاف مواخذے کی قرارداد کو بلاک کرنے کی کوشش کی ہے۔
ان کے خیال میں مواخذے کی کوشش سے ڈیموکریٹس کو سیاسی طور پر نقصان پہنچے گا۔
اگر ایوان ٹرمپ کے خلاف مواخذے کے مطالبے پر اکثریتی ووٹ دے بھی دیتا ہے تو بھی ریپبلیکن پارٹی کی اکثریت والا سینیٹ ٹرمپ کے خلاف کسی غلط کاری کا مجرم قرار دیے جانے یا عہدے سے ہٹانے کے لیے دو تہائی ووٹ دلانے کی حمایت نہیں کرے گا۔