بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ رکن قومی اسمبلی سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ آج تک کسی نے لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے آواز اٹھانے کی جرأت نہیں کیا، بلوچستان نیشنل پارٹی نے یہ گناہ اپنے سر لئے ہوئے اپنی منزل کی طرف رواں دواں ہے جب تک لاپتہ افراد اپنے گھروں تک نہیں پہنچیں گے ہم چھین سے نہیں بیٹھیں گے ایک منصوبے کے تحت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں جو خاص کر قوم پرستی کے نعرہ لگانے والوں پر منشیات پھیلائی جارہی ہے جو ہمیں معذور قوم میں تبدیل کرنے کی منصوبہ بندی ہے اس کی روک تھام ہم نے خود کرنا ہے سرکار کی بس کی بات نہیں ہے ان خیالات کا اظہارانہوں نے پارٹی ورکروں کے سوالات کے جوابات دیتے کیا۔
انہوں ہوئے کہا ہے کہ ایک سازش کے تحت تمام قومی پارٹیوں کو اپنے اپنے صوبوں تک محدود کیا جارہا ہے پورے بلوچستان میں پانی ناپید ہے منشیات ایک ناسور ہے جو ہمیں معذور قوم میں تبدیل کرنے کا منصوبہ بندی کی جارہی ہے، منصوبہ بندی کے تحت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں اور خاص کر قوم پرستی کے نعرہ لگانے والوں میں منشیات پھیلائی جارہی ہے سریاب،ہدہ،وڈھ اور دیگر علاقوں کو منشیات کی لپیٹ میں لیا جارہا ہے اس کے روک تھام ہم نے خود کرنا ہوگا حکومت سے یہ امید نہیں رکھ سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ منشیات کے خلاف بلوچستان نیشنل پارٹی جہادکرنے کا اعلان کرتاہے اور پارٹی منشور میں بھی اس کو شامل کرینگے، 2006میں سریاب کسٹم سے لیکر منان چوک تک ریلی نکالی تھی ہم نے اس وقت لاپتہ کرنے کا افتتاح ہوا تھا اور 2008میں جب پیپلز پارٹی کی حکومت تھی لاپتہ افراد میں تیزی آئی پھر مسخ شدہ لاشیں شروع ہوگئی پہلاواقعہ تربت میں لالا منیر،غلام محمد،شیر محمد کی شکل میں تھی بلوچستان نیشنل پارٹی نے بلا تفریق بلا رنگ ونسل لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے آواز اٹھائی ہے بلوچستان سے آج تک کسی نے لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے جرأت نہیں کیا ہے بلوچستان نیشنل پارٹی نے یہ گناہ اپنے سر لئے ہوئے اپنی منزل کی طرف رواں دواں ہے جب ت لاپتہ افراد اپنے گھروں تک نہیں پہنچیں گے ہم چھین سے نہیں بیٹھے گے ساحل وسائل پر ہمارا اختیار یہ ہمارا حق ہے۔
اختر مینگل کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان میں ہسپتال،یونیورسٹی،اسکول اور دیگر اجتماعی کاموں کو وفاقی پی ایس ڈی پی میں شامل کیا ہے خاص کر کوئٹہ میں پانی کیلئے ڈیموں کی منظوری ہوگئی ہے سی پیک بلوچستان کے بغیر ناکام ہے سی پیک پروجیکٹ میں موٹر ویز باقی تینوں صوبوں میں بنا دیا ہے مگر بلوچستان میں نہیں بنا ہمیں موٹر وے نہیں چاہیے اور انشاء اللہ جلد کوئٹہ ٹو کراچی روڈ ڈبل کردی جائے گی تاکہ مزید اس روڈ پر انسانی جانیں ضائع نہ ہو۔