بی این پی نے حکومت کے ساتھ دوبارہ معاہدہ تو کر لیا لیکن کچھ حاصل نہیں ہوگا۔
جمعیت علماء اسلام کے صوبائی امیر ورکن ایوان بالا مولانا عبدالواسع نے کہا ہے کہ بلوچستان میں اپوزیشن لیڈر کی تبدیلی کی باتیں بے بنیاد ہیں، ممکن ہے کہ ہم وزیر اعلیٰ بلوچستان کوتبدیل کریں۔ بلوچستان میں پی ایس ڈی پی لیپس ہوچکی ہے اورحکومت نے کی کوئی چیز نہیں ہے، بی این پی مینگل نے وفاقی حکومت کے ساتھ دو بارہ معاہدہ تو کر لیا لیکن کچھ حاصل نہیں ہوگا ان خیالات کااظہار انہوں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔
مولانا عبدالواسع نے کہا کہ ہم جمہوری لوگ ہیں اور جمہوری سوچ پر یقین رکھتے ہیں جب تک حکومت صحیح معنوں میں کام ٹھیک نہیں کرے گا ہم ان کے خلاف ہر میدان میں مقابلہ کرینگے۔ بلوچستان میں اپوزیشن لیڈر کی تبدیلی کی باتیں بے بنیاد ہیں ممکن ہے کہ ہم وزیر اعلیٰ بلوچستان کو تبدیل کریں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے ملک میں گرفتاریوں سے واضع ہوا کہ آل پارٹیز کانفرنس کامیاب ہو گیا حکومت کے پاس پکڑ دھکڑ کے سوا بچنے کا کوئی اور راستہ نہیں، اے پی سی کی کمیٹی کے فیصلے کے بعد تحریک شروع کی جائے گی جس وقت پکڑ دھکڑ کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے سمجھا جائے وہی حکومت کے خاتمے کا وقت ہے، جے یو آئی روز اول سے حکومت کے خلاف تھی ملین مارچ کے بعد اسلام آباد کا رخ کیا جائیگاامید ہے ہمارے پہنچنے سے پہلے حکومت ختم ہو چکی ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ جن قوتوں نے حکومت بنائی آج وہ اپنے کئے پر شرمندہ ہے، جے یو آئی کسی بھی پارٹی کے لئے تحریک نہیں چلاتی موجودہ حکومت نے ناموس رسالت کے خلاف جو اقدامات جاری رکھے ہوئے ہے موجودہ حکومت اغیار کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے موجودہ حکومت 18 ویں ترمیم کے تحت صوبوں کو دیے گئے اختیارات واپس لینا چاہتی ہے۔ حکومت این ایف سی ایوارڈ میں بلوچستان کا حصہ کم کر رہی ہے جو قابل قبول نہیں، بی این پی نے حکومت کے ساتھ دوبارہ معاہدہ تو کر لیا لیکن کچھ حاصل نہیں ہوگا۔