ثناءاللہ شاہوانی چھ سال قبل قلات ڈگری کالج میں بی اے کے پیپر دے کر واپس گھر آرہا تھا کہ پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے گرفتار کرکے لاپتہ کردیا ۔
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق قلات سے چوبیس ستمبر دو ہزار تیرہ کو پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد لاپتہ ہونے والے ثناء اللہ شاہوانی کے لواحقین نے انسانی حقوق کے اداروں اور سرکاری حکام سے اپیل کی کہ وہ ہمارے لاپتہ فرزند کی بازیابی کےلئے کردار ادا کریں۔
لواحقین نے کہا کہ گذشتہ چھ سال سے ہم کرب و اذیت کی زندگی گزار رہے ہیں ۔
لاپتہ ثناءاللہ شاہوانی کے لواحقین کے مطابق ڈگری کالج قلات میں بی اے کے پیپر دینے کے بعد گھر آرہا تھا کہ راستے ایف سی اہلکاروں موٹر سائیکل کے کاغذات دیکھنے کے بہانے اسے اٹھاکر لے گئے جو کہ چھ سال گزرنے کے باوجود تاحال لاپتہ ہے۔
لواحقین کے مطابق ثناءاللہ شاہوانی کا کیس محکمہ داخلہ میں مسنگ پرسنز کے ساتھ گذشتہ سالوں سے چل رہا ہے، لیکن اس پہ کوئی پیش رفت نہیں ہورہا ہے۔
لواحقین نے سرکاری حکام سے اپیل کی کہ وہ ثناءاللہ کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رہا کردیں ۔