کوئٹہ پریس کلب کے سامنے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے احتجاج کو 3662 دن مکمل ہوگئے۔ پیرامیڈیکل اسٹاف کے رہنماؤں نے کیمپ کا دورہ کرکے لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔
وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے اپنے خیالات کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھوک ہڑتالی کیمپ اور طویل لانگ مارچ تاریخ ساز ہے اس خطے میں اس سے طویل اور صبر آزما پرامن احتجاج نہیں ہوا ہے اور اسی نوعیت کے احتجاج نے امریکہ اور برطانیہ کومارٹن لوتھر کنگ اور مہاتما گاندھی کے سامنے جھکادیا تھا لیکن شاید وہ مہذب اقوام ہیں اور انہیں جمہوری اقدار کی پاس ہے لیکن پاکستان جیسا ملک جو ہمیشہ سے انسانیت اور جمہوری قدروں کے لیے ایک زہر قاتل کی حیثیت رکھتا رہا ہے ایسے پرامن احتجاجوں کو بھی اپنے غیر انسانی، غیر جمہوری جارحانہ حربوں سے مٹانا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا ایک طرف لوگوں کو لاپتہ کیا جارہا ہے اور فوجی آپریشنوں میں لوگوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے تو دوسری جانب ہم سے پرامن احتجاج کا بھی حق چھینا جارہا ہے۔ تاریخی بھوک ہڑتالی کیمپ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے ہے لیکن پاکستانی حکمرانوں کو یہ پرامن کیمپ بھی ایک ایٹم بم لگ رہا ہے۔
ماما قدیر نے مزید کہا کہ پاکستان کسی طور بلوچ کی آواز دنیا تک پہنچانا نہیں چاہتا ہے اس لیے وہ آواز کو تشدد کے ذریعے خاموش کرنا چارہا ہے اور یہ احتجاج ریاست کے نظروں میں دہشت گردی ہے۔ بلوچستان میں ریاست کے مظالم میں اضافہ ہوتا جارہا ہے عالمی اداروں کی چشم پوشی سے حوصلہ پارکر اب پاکستان بلاخوف بلوچ آبادیوں پر آتش و آہن برسا رہا ہے اور انسانی حقوق کو روند رہا ہے۔ انسانی حقوق کے علمبردار بلوچستان میں جاری نسل کشی کا نوٹس لیکر یہاں انسانی حقوق کے اطلاق کو یقینی بنائیں۔