بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے زیراہتمام زرعی کالج کوئٹہ میں طلبا و طالبات کے اعزاز میں ویلکم پروگرام کا انعقاد ہوا جس میں بی ایس او زرعی کالج یونٹ کے نومنتخب یونٹ سیکرٹری اور ڈپٹی یونٹ سیکرٹری کی تقریب حلف برداری منعقد ہوئی پروگرام کے زیر صدارت چیئرمین بی ایس او نذیر بلوچ منعقد ہوا جبکہ مہمان خاص بی این پی کے مرکزی رہنماء ایم پی اے ثنااللہ بلوچ اعزازی مہمان میڈم شکیلہ نوید بلوچ تھے۔
پروگرام سے بی ایس او کے چیئرمین نذیر بلوچ ایم پی اے ثنا اللہ بلوچ ،میڈم شکیلہ نوید بلوچ بی ایس او کے مرکزی سیکرٹری جنرل منیر جالب بلوچ، مرکزی وائس چیئرمین خالد بلوچ جوائنٹ سیکرٹری شوکت بلوچ مرکزی انفارمیشن سیکرٹری ناصر بلوچ صمند بلوچ سمیت دیگر نے خطاب کیا۔
چیئرمین نذیر بلوچ‘ ثناء بلوچ‘ میڈم شکیلہ‘ نوید بلوچ نے کہا ہے کہ طلباء تنظیموں کے قربانیوں اوراہمیت و حیثیت سے انکار ممکن نہیں بزور طاقت طلباء پر سیاسی قدغن مزید مسائل کی سبب بنے گی بلوچستان کی سیاسی جدوجہد بی ایس او کے 50سالہ قربانیوں اور جدوجہد کی بدولت ہے اگر بی ایس او کے شکل میں قوم کو حقیقی سیاسی پلیٹ فارم نہیں ملتی تو آج ایوانوں سمیت دنیا بھر کے تمام فورمز پر بلوچ قوم کی نمائندگی صرف فرسودہ زہنیت اور مسلط کردہ لوگ ہی کرتے ہے۔
بی ایس او کی جدوجہد ہی بلوچ قومی تاریخ تہذیب و تمدن اور سیاسی شعور کا اصل چہرہ ہے بی ایس او سیاسی سماجی اور تمام شعبہ جات میں قیادت پیدا کرنے کی قومی فیکٹری ہے موجودہ وقت حالات میں بی ایس او کے کارکنوں اور تمام بلوچ طالب علموں پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کیونکہ بلوچ قوم کو اس وقت تاریخ کے سخت ترین چیلنجز کا سامنا ہے دنیا گلوبل ویلج سے سکڑ کر گلوبل کارٹیج کی طرف سفر طے کرچکی ہے ففت جنریں شن وار کے زریعے ٹیکنالوجی کے سب سے بڑی عالمی معاشی کشمکش کا آغاز ہوچکی ہے سی پیک جیسے منصوبوں سے دنیا بھر میں بلوچ خطے کی اہمیت بڑھ چکی ہے۔
ان حالات میں طلباء کی زمہ داری بنتی ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کے مثبت استعمال کو اہمیت د ے علمی طور پر لیس ہوکر قلم و کتاب کو ہی ہتھیار بنائے موجودہ صدی جذبات اور نعرے بازی کی نہیں بلکہ علم و زانت اور حکمت علمی کی صدی ہے۔
غلط حکمت عملی اور اصولی اور عملی سیاست کے برخلاف نعرہ بازی سے نوجوان نسل کو بہت نقصان ہوا اب نئی حکمت علمی جہد مسلسل کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے بی ایس او کی پالیسی قلم اور کتاب ہے بی ایس او نوجوانوں کی رہنمائی کرتی رہے گی۔