سیندک پروجیکٹ کے ملازمین کے مسائل تاحال حل نہ ہوسکے

133

سیندک پروجیکٹ کے ملازمین نے گذشتہ ماہ جو کام چھوڑ مظاہرہ شروع کر دیا تھا، منیجنگ ڈائریکٹر کی مطالبات کی یقین دہانی سے ختم کی گئی تھی لیکن ملازمین کے  مطالبات تا حال پورے نہ ہوسکے۔

دی  بلوچستان پوسٹ نمائندہ دالبندین کے مطابق سیندک پروجیکٹ کے ملازمین نے اپنے مسائل کے حل کے لیے گذشتہ ماہ جو ہڑتال کی تھی وہ ایم ڈی کے کہنے اور مطالبات تسلیم کرنے پر ختم کی گئی تھی لیکن تا حال کوئی مطالبہ پورا نہ ہو سکا ۔

سیندک پروجیکٹ کے ملازم نے ٹی بی پی نمائندے کو صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ مظاہرے کی توسط سے ہم  نے منیجنگ ڈائریکٹر رازق سنجرانی کے سامنے اپنے چھ مطالبات پیش کیئے تھے جس میں پہلا نقطہ یہ تھا کہ اس مہنگائی کے دور میں ایک ملٹی نیشنل کمپنی میں کام کرتے ہوئے تمام ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے۔

دوئم یہ کہ دوران ملازمت جو بھی ملازم مجبوری کے باعث استعفیٰ پیش کرے تو اس کو سروس کے حساب سے سال کے دو بنیادی تنخواہیں دی جائیں، نیز اس کو ایگزٹ فنڈ بھی دیا جائے۔

سوئم مطالبہ یہ تھا کہ اگر دوران ملازمت کسی بھی مزدور کو حادثہ پیش آ جائے تو اس کی علاج کے لیے رقم فراہم کی جائے۔

چہارم نقطہ جو کہ مطالبات میں شامل تھا وہ یہ کہ  بیمار ملازمین کو اگر میڈیکل اخراجات نہیں دے سکتے تو ان کو صحت کارڈ دیا جائے تا کہ وہ اپنا علاج کرا سکیں۔

اس کے ایک مطالبہ یہ بھی تھا دوران ملازمت ملازم کی فوتگی پر ملازمین سے چندہ کرنے کے  بجائے ڈیتھ گِرانٹ دی جائے۔

جبکہ ملازمین کا آخری مطالبہ یہ تھا کہ پروموشن اور دیگر مراعات سفارش کے بجائے میرٹ اور تجربے کی بنیاد پر دی جائے۔

پروجیکٹ کے ملازمین نے مزید بتایا کہ ان تمام مطالبات منیجنگ ڈائریکٹر کے سامنے پیش کیئے گئے تھے اور موصوف نے ملازمین کو یقین دہانی کرائی کہ وہ پیداواری عمل کو سبوتاژ نہ کریں تو ان کے تمام مطالبات منظور کریں گے۔

ملازمین نے ان کی یقین دہائی پر ہڑتال ختم کی لیکن تاحال کوئی مطالبہ تسلیم نہیں کیا گیا۔

پروجیکٹ کے ایک ملازم نے ٹی بی پی نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم لوگوں نے منیجنگ ڈائریکٹر کے سامنے میڈیکل الاونس، ملازمت کے دوران استعفیٰ دینے والے ملازم کے لیئے سال میں ایک بنیادی تنخواہ، ایگزٹ فنڈ، کام کے دوران حادثات سے معذور ہونے والے ملازم کے لیے رعایتی پیکج، بیمار ملازم کے علاج کے لیئے فنڈز اور دیگر مطالبات پیش کی تھی لیکن ان سے ایک مطالبہ بھی منظور نہیں ہوسکا، حالانکہ موصوف نے تمام مطالبات حل کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی تھی اور ہڑتال کو ختم کرنے کے لیئے وقتی طور پر چارٹر ڈیمانڈ پر منظوری دی تھی ۔

منیجنگ ڈائریکٹر کے مطابق ملازمین کی میڈیکل کے بارے میں کسی آفیسر نے بھی ہم سے بات نہیں کی تھی، ان کے کہنے کے مطابق ملازمین کے علاج معالجے کے لیے اکاؤنٹ میں نوے لاکھ سے زیادہ رقم جمع ہے اور اگر کسی بیمار ملازم پر پچاس ہزار سے لے کر ایک لاکھ تک کا بھی خرچہ آ جائے تو کمپنی اس کے علاج معالجے کا ذمہ دار ہے، اس طرح موصوف نے وقتی طور پر ملازمین کو سبز باغ ضرور دکھایا لیکن تمام مسائل تا حال سرد خانے میں پڑے ہوئے ہیں ۔

پروجیکٹ کے ایک آفیسر سے جب ملازمین کے مطالبات کے بابت پوچھا گیا تو انہوں طنزیہ انداز میں مسکراتے ہوئے کہا کہ ایم ڈی صاحب کو اسلام آباد سے فرصت نہیں مل رہی ہے کیونکہ موصوف کے بھائی سینٹ چیئرمین کو ہٹانے کے لیئے عدم اعتماد کا قرار داد بھی پیش کیا شاید وہ انہی کو بچانے کے لیئے اسلام آباد میں بھاگ دوڑ کر رہے ہیں۔

پروجیکٹ کے ملازمین نے وزیر معدنیات سے اپیل کی کہ وہ ملازمین کی مسائل کے حل کرنے کے لیے  سیندک پروجیکٹ  کا دورہ کریں۔