وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ اپنی زبان اور ثقافت کے تحفظ کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ بلوچستان کے مفاد کے لئے تمام تر سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہوکر ہمیں ایک صفحہ پر اکٹھا ہونا ہوگا اور تقسیم در تقسیم کے خلاف اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنا ہوگا، معاشرتی اقدار کے فروغ اور اپنی زبان اور ثقافت کی ترقی وترویج کے بغیر ہم ترقی کے منازل طے نہیں کرسکتے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے عالمی ادبی پشتو سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
صوبائی وزیر زمرک خان اچکزئی، رکن صوبائی اسمبلی اصغر خان اچکزئی، سابق صوبائی وزراء ڈاکٹر حامد خان اچکزئی، عبدالرحیم زیارتوال، سابق سینیٹرافراسیاب خٹک کے علاوہ پاکستان بھر اور بیرون ممالک کے مندوبین سیمینار میں شریک تھے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ بدقسمتی سے بلوچستان میں سیاست اور حکومت سازی میں تنگ نظری کا عنصر شامل رہا ہے جسے بہتر کرنے کی ضرورت ہے، ہمیں اپنی اقدار اور شناخت کو ووٹ بینک کے حصول کے لئے داؤ پر نہیں لگانا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری سوسائٹی اس وقت شش وپنچ اور ابہام کا شکار ہے کہ ہمیں ترقی کے حصول کے لئے کونسی سمت اختیار کرنی چاہئے، جدید ٹیکنالوجی یقینا زندگی کو سہل بناتی ہے تاہم یہ ہماری تہذیب اور ثقافت کا حصہ نہیں، لیکن ہم اس ٹیکنالوجی کو اپنی ثقافت میں شامل کرکے اسے آگے بڑھنے کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ جدید مغربی لباس اور رہن سہن کا استعمال بری بات نہیں لیکن اسے اپنی ثقافت اور شناخت پر حاوی نہیں ہونے دینا چاہئے، ہم قدیم ترین تہذیب وتمدن کے حامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے قوموں کی پہچان کے لئے علیحدہ علیحدہ شناخت دی اور ہر قوم کی اپنی خصوصیات ہیں، مغرب اور مشرق بعید کے ممالک نے اپنی تہذیب وثقافت کو اپنی ترقی کا ذریعہ بنایا،ان کی روایات ان کی عملی زندگی میں بھی نظر آتی ہیں، اور وہ آج بھی اس پر فخر کرتے ہیں، ہماری ثقافت بھی ہمیں منفرد بناتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہر زبان اور ثقافت کی اپنی طاقت اور تاثیر ہوتی ہے،ہماری زبان وثقافت بھی ہماری طاقت ہے جس پر ہمیں کمزوری اور شرمندگی محسوس نہیں ہونی چاہئے اور آنے والی نسلوں کو بھی اس حوالے سے رہنمائی فراہم کی جانی چاہئے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ ادیب اور شعراء قوموں کو نظریہ دیتے ہیں اور معاشرے میں ایسے افراد بھی پیدا ہوتے ہیں جو لوگوں کو متوازن راستے پر لے جاتے ہیں تاکہ اقوام میں تنازعہ پیدا نہ ہو، وزیراعلیٰ نے کہا کہ زبانوں کی ترقی اور ترویج میں اکیڈمیوں کا کردار اہمیت کا حامل ہے اور پشتو اکیڈمی بھی اپنا یہ کردار بخوبی ادا کررہی ہے، پشتو ادب کا عالمی سیمینار تمام قوموں کے لئے خوبصورت او رمثبت پیغام ہے، انہوں نے کہا کہ جو بھی ادارے زبان وثقافت کے فروغ کے لئے کام کررہے ہیں ان سے منسلک لوگ قابل تحسین ہیں، پشتو اکیڈمی بھی سیاست سے بالاتر ہوکرعلم وادب کے شعبہ میں گرانقدر خدمات سرانجام دے رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دیگر شعبوں کی طرح سیاست میں بھی محنت اور بہتری کی بہت زیادہ گنجائش ہوتی ہے، سیاست کے پلیٹ فارم کو معاشی اور معاشرتی ترقی کے لئے موثر طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے، انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت صوبے کی سوسائٹی کے تمام پہلوؤں کو سامنے رکھتے ہوئے اس کی بہتری کے لئے قانون سازی کررہی ہیں، مخلوط حکومت میں شامل تمام سیاسی جماعتیں صوبے کی تعمیر وترقی کے مشترکہ ایجنڈہ پر متفق ہیں اور ہم مل کر ترقی کے عمل کو آگے بڑھارہے ہیں، انہوں نے کہا کہ علم وادب کے فروغ کے لئے بجٹ میں لائبریریوں اور اکیڈمیوں کے منصوبے شامل کئے گئے ہیں اور اکیڈمیوں کے لئے انڈومنٹ کے قیام کا جائزہ بھی لیا جائے گا تاکہ یہ علمی وادبی ادارے خودانحصاری کی راہ پر چل سکیں، انہوں نے کہا کہ جلد کوئٹہ میں بلوچستان کلچرل ڈے کا انعقاد کیا جائے گا جس کے ذریعے بلوچستان میں آباد تمام اقوام کی زبان اور ثقافت کو اجاگر کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر پشتو اکیڈمی کے لئے 20لاکھ روپے کی گرانٹ کا اعلان کیا، رکن صوبائی اسمبلی اصغر خان اچکزئی نے بھی سیمینار سے خطاب کیا جبکہ پشتو اکیڈمی کے صدر سید خیر محمد عارف نے سپاسنامہ پیش کیا۔