ریکودک کیس : جرمانے کے بعد ٹیتھیان کاپر کمپنی کی پاکستان کو مذاکرات کی پیشکش

442

ٹیتھیان کاپر کمپنی (ٹی سی سی) نے کہا ہے کہ وہ 6 ارب ڈالر جرمانے کے کیس پر پاکستان کے ساتھ تصفیے کے مذاکراتی ممکنہ حل تک پہنچنے کے لیے بات چیت کرنے پر رضامند ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ورلڈ بینک کے ثالثی فورم انٹرنیشنل سینٹر فار سیٹلمنٹ آف انویسٹمنٹ ڈسپیوٹس (آئی سی ایس آئی ڈی) نے 2011 میں ریکوڈک منصوبے کی لیز منسوخ کرنے کی وجہ سے ہونے والے نقصان پر کمپنی کی جانب سے پاکستان کے خلاف دائر کردہ دعوے میں ٹی سی سی کو 5 ارب 90 کروڑ ڈالر ہرجانہ ادا کیے جانے کا حکم دیا تھا۔

واضح رہے کہ ٹیتھان کاپر کمپنی دنیا کی بڑی کان کن کمپنیوں میں سے ایک بیرک گولڈ کارپوریشن اور اینٹوفیگیسٹا کا مشترکہ منصوبہ ہے۔

اس نقصان میں کان کنی کی لیز منسوخ کیے جانے کے وقت ریکوڈک منصوبے کی فیئر مارکیٹ ویلیو کا معاوضہ 4 ارب 8 کروڑ 70 لاکھ ڈالر اور ایک ارب 75 کروڑ 30 لاکھ ڈالر سود شامل ہے۔

ٹریبیونل نے اپنے حقوق کو نافذ کرنے میں آنے والی لاگت کی مد میں ٹی سی سی کو 6 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی رقم بھی شامل کی۔

ایک بیان جاری کرتے ہوئے اینٹوفیگیسٹا کے چیف ایگزیکٹو افسر کا کہنا تھا کہ ہمیں خوشی ہے کہ ثالثی 7 سال سے زائد عرصے کے بعد ہمیں اس سنگِ میل تک پہنچنے پر خوشی محسوس ہورہی ہے۔

دوسری جانب ٹی سی سی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ ہم مذاکرات کے ذریعے تصفیے کے ممکنہ حل کے لیے پاکستان کے ساتھ بات چیت کرنے پر رضا مند ہیں اور تنازع کے حتمی نتیجے تک اپنے کمرشل اور قانونی حقوق کا تحفظ جاری رکھیں گے۔

یہ بات مدِ نظر رہے کہ ہرجانے کا یہ فیصلہ دونوں فریقین کو پابند کرتا ہے اور آئی سی ایس آئی ڈی کے کنوینشن کے مطابق اس کو چیلنج کرنے کے امکانات محدود ہیں۔

کان کنی کی لیز منسوخ ہونے سے قبل ٹی سی سی نے ایک فزیبلیٹی مطالعہ مکمل کیا تھا جس میں ظاہر تھا کہ ریکوڈک تانبے اور سونے کے دنیا سب سے بڑے ذخائر میں سے ایک ہے جنہیں 50 سال تک نکالنا ممکن ہے اور ابتدائی سرمایہ کاری کی رقم3 ارب ڈالر ہے۔

آئی سی ایس آئی، جو سرمایہ کاری کے بین الاقوامی تنازعات میں ثالثی فراہم کرتی ہے، نے جمعے کے روز پاکستان کے خلاف ہرجانے کا فیصلہ جاری کیا تھا جو 700 صفحات پر مشتمل تھا۔

علاوہ ازین ٹی سی سی نے 99 کلومیٹر کے علاقے میں موجود ریکوڈک کے 14 ذخائر کی کان کنی کی لیز جاری کرنے کے لیے رہنمائی حاصل کرنے کے لیے مخصوص کارکردگی کے زمرے میں ایک درخواست انٹرنیشنل چیمبر آف کامرس میں بھی دائر کر رکھی ہے۔