بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ آج دوسرے روز بھی بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کی جانب سے مکران، جھالاوان اور لورالائی میڈیکل کالجز کے طالب علموں سے اظہار یکجہتی کے لئے لگائے جانے والے کیمپ میں کلاسوں کا انعقاد کیا گیا جس میں وائس چئیرپرسن صبیحہ بلوچ نے طالب علموں کو طب کے متعلق لیکچر دیا۔
طالب علموں کا احتجاجی کیمپ مسائل کے حل اور طلبہ کے جائز حقوق کی منتقلی تک جاری رہے گی کیونکہ بلوچستان کے طالب علم مختلف مسائل کا شکار ہے اور ہم اس نا انصافی کے خلاف بھرپور جدوجہد کے ذریعے طلبہ حقوق کا بھرپور دفاع کریں گے۔
ترجمان نے کہا کہ حکمران تعلیم اور صحت پر توجہ دینے کے بجائے سوشل میڈیا پر متحرک نظر آتے ہیں اور انہیں طالب علموں کے مسائل سے کوئی دلچسپی نظر نہیں آتی۔ حکومت کی انہی عدم توجہی اور عدم دلچسپی نے طالب علموں کا مستقبل داؤ پر لگا دیا ہے۔
طالب علموں کو ہر وقت مجبور کیا گیا ہے کہ وہ اپنے مسائل کے حل کے لئے احتجاج کریں اور اپنی توجہ تعلیم پر مرکوز رکھنے کے بجائے اپنے قیمتی وقت احتجاج میں ضائع کریں۔
طالب علموں کے احتجاج کو دو ہفتے گزر گئے ہیں لیکن انتظامیہ کی ہٹ دھرمی کا نہ رکنے والا سلسلہ جاری ہیں جس کی وجہ سے طالب علم احتجاجی کیمپ میں کلاس لینے پر مجبور ہے جو تعلیم دشمنی کے زمرے میں آتا ہے اور ہم اس اقدام کی بھرپور مخالفت کرتے ہیں۔ ہمارا احتجاج طلبہ حقوق کے حصول تک جاری رہیں گا۔
ترجمان نے بیان کے آخر میں اعلیٰ حکام سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ بلوچستان کے طالب علموں کو نظر انداز کرنے کے بجائے ان کے مسائل کے حل کے لئے اقدام اٹھائیں تاکہ وہ اپنا قیمتی وقت حصول علم کے لئے وقف کرکے مستقبل میں ملکی تعمیر میں اہم کردار ادا کرنے کے قابل ہوسکیں۔