دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق متحدہ عرب امارات سے لاپتہ ہونے والے انسانی حقوق کے کارکن راشد حسین کی جبری گمشدگی او غیر قانونی طور پر پاکستان حوالگی کے خلاف جرمنی میں مظاہرہ کیا گیا۔
مظاہرہ ’ریلیز راشد حسین کمیٹی‘ کی جانب سے جرمنی کے دارالحکومت برلن میں متحدہ عرب امارات کے سفارت خانے کے سامنے منعقد کیا گیا۔
مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھائے رکھے تھے جن پر راشد حسین کو لاپتہ کرنے اور غیرقانونی طور پر پاکستان حوالگی کے خلاف نعرے درج تھے۔
دوسری جانب سماجی رابطوں ویب سائیٹ ٹویٹر اور فیس بک پر بلوچ سوشل میڈیا ایکٹوسٹس کی جانب سے #SaveRashidHussain کے ہیش ٹیگ کے ساتھ کمپئین چلائی جارہی ہے۔
یاد رہے راشد حسین بلوچ کو 26 دسمبر 2018 کو شارجہ سے امارتی خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے لاپتہ کردیا تھا پھر پاکستانی میڈیا میں 3 جولائی 2019 کو انٹرپول کے زریعے راشد حسین کو پاکستان حوالگی اور کراچی میں چینی قونصلیٹ پر حملے کا ملزم ظاہر کیا گیا-
راشد حسین کے فیملی کا ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہنا ہے کہ راشد حسین کو بغیر وارنٹ متحدہ عرب امارات سے حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا گیا اور اس دوران ان کے وکیل سمیت خاندان کے کسی شخص سے ان کی ملاقات نہیں کرائی گئی۔
علاوہ ازیں راشد حسین کو ماورائے قانون 22 جون 2019 متحدہ عرب امارات سے پرائیویٹ جیٹ کے ذریعے بلوچستان کے ضلع نوشکی منتقل کیا گیا جبکہ پاکستانی میڈیا میں 3 جولائی کو ان کو انٹرپول کے ذریعے پاکستان لانے کی جھوٹی خبریں شائع کی گئی۔ لواحقین کا کہنا ہے کہ یہ سب عوامل ظاہر کررہے ہیں کہ پاکستان ماورائے عدالت راشد حسین کو قتل کرنے کی کوشش کررہا ہے۔