جدوجہد زندگی کا اہم حصہ
تحریر: نعیم بلوچ
دی بلوچستان پوسٹ
جب آپ زندگی میں کسی قسم کی بھی جدوجہد کی شروعات کرتے ہیں تو دن بدن آپکو مختلف مشکلات و رکاوٹوں کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے اور آپکی زندگی میں یہ مشکلات دراصل جنکو ہم اپنی زندگی میں برداشت نہیں کرتے یقین کیجئے زندگی کی وہی مشکلات ہماری کامیابی و حوصلہ افزائی کا سبب بنتی ہیں۔
اگر کسی انسان کی زندگی میں یا اسکی کسی جدوجہد میں مشکلات درپیش نہ ہوں رکاوٹیں راستہ نہ روکیں تو سمجھ لیں آپ کامیابی کی طرف نہیں جارہے آپکی جدوجہد ضائع ہے۔ کیونکہ رکاوٹیں بھی زندہ انسانوں کے سامنے آتی ہیں، جنازوں کو تو ہر کوئی راستہ دیتا ہے اسی لیئے مشکلات کا زندگی میں آنے سے ہمیں مایوس نہیں بلکہ مضبوط ہونا چاہیئے اس سے تجربہ حاصل کرنا چاہیئے نہ کہ مایوس ہوکے اپنی کسی بھی جدوجہد کو مشکلات کے خوف سے ختم کردینا چاہیئے۔
جدو جہد ہماری زندگی کا اہم حصہ ہے، ہر حوالے سے ہر موڑ پر جب تک ہم جدوجہد نہیں کرینگے کسی بھی کام کے لیئے تو ہمیں اس عمل میں کامیابی حاصل ہونا ناممکن ہے، جدوجہد ہر طرح کی ہوسکتی ہے چاہے سیاسی ، سماجی ، علمی میدان میں جدوجہد وغیرہ ہو، ہمیں ہر ظلم و ستم، نا انصافی، سماج میں موجود ظالم لوگوں کے خلاف جدوجہد جاری رکھنی چاہیئے اور یہ رائے صرف فرد واحد کے لیئے نہیں معاشرے کے ہر فرد کے لیئے ہے کہ وہ ہر قسم کی جدوجہد کے لیئے کبھی پیچھے نہ ہٹے اور آخری فتح تک جدوجہد کرتا رہے آخر کامیابی خود اسکے قدم چومے گی۔
اسی جدوجہد کے دوران اسے ہر قسم کی مشکلات و رکاوٹوں کا بھی سامنا کرنا پڑیگا، ان مشکلات سے اسے ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہے جس طرح میں اوپر بتاچکا ہوں کہ مشکلات سے انسان کا حوصلہ اور تجربہ مزید بڑھتا ہے۔
موجودہ اس معاشرے میں مجھ کم علم انسان کی نظر میں ہم جدوجہد کو ایک فضول عمل اور وقت کا ضیاع ہی بولتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ ہر چیز ہمیں پلیٹ میں تیار ملے۔
اس سماج میں موجود برائیوں ، حصول حقوق ، ظلم ، نا انصافی ، ان سب کے لیئے جدوجہد لازمی ہے اور جو لوگ اس معاشرے میں کسی کے لیئے کوئی جدوجہد کرتے ہیں تو اس سماج کے کچھ جاہل و خودغرض لوگ انکی حوصلہ افزائی کرنے کی بجائے انہیں مایوس کرنے پر تلے ہوتے ہیں، انہیں مخلتف باتیں سناتے ہیں کہ آپ کا کیا جاتا ہے یہ ظلم یہ نا انصافی تو فلاں پر ہورہی ہے آپ اسکے لیئے کیوں خوار و خراب ہیں، آپ جائیں اپنا کام کریں ان باتوں کو میں نے ہر بار مسترد کیا ہےاور اس کے جواب میں صرف اتنا ہی کہونگا کہ خودغرض ہیں وہ لوگ جنکو کسی کی مشکلات کا کوئی دکھ نہیں اور انکا مقصد زندگی یہی ہوتا ہے کہ صرف میری ذات تک خوشیاں محدود ہوں، میں اچھی زندگی بسر کروں لیکن معاشرے میں کسی کے ساتھ کچھ بھی پیش آئے اس سے میرا کوئی دور دور تک واستہ نہیں لیکن یہ غلط ہے۔
ہر انسان کو انسان کے کام آنا چاہیئے بلا خوف کے کسی بھی قسم کی جدوجہد سے پیچھے نہیں ہٹنا چاہیئے، باقی رہی بات کسی خوف کی تو زندگی میرے رب کے ہاتھ میں ہے، عزت و ذلت وہی دے سکتا ہے، پھر جسے چاہے وہ عزت دے یا ذلت دے 70 سالوں کی خودغرضی کی زندگی سے ہم اگر 7 دن بھی جی کر کسی کے لیئے کچھ کرسکیں وہ سات دن کی زندگی 70 سالوں سے بہتر ہے۔
ہمیں یہ عہد کرنا ہوگا کہ معاشرے موجود ہر فرد کے بغیر رنگ و نسل اور قوم کو دیکھے اسکے کام آنا ہے اور ہر موڑ پر ہر کسی کی جدوجہد کو آخر فتح تک اپنانا ہے۔
دی بلوچستان پوسٹ: اس مضمون میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔