تناؤ ختم کرنے کے لیے خوشی سے ایران جانا چاہوں گا – امریکی وزیر خارجہ

139

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ وہ خلیجی ملک پر امریکی پابندیوں کے بعد دونوں ممالک کے درمیان پیدا ہونے والے تناؤ کو دور کرنے کے لیے ’خوشی‘ سے تہران جائیں گے۔

بلوم برگ کے ساتھ ایک انٹرویو میں مائیک پومپیو نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی مرضی سے ایرانی ٹی وی پر یہ بیان کرنا چاہیں گے کہ آخر امریکہ کی پابندیوں کے پیچھے وجوہات کیا ہیں۔

انھوں نے کہا کہ میں ایرانی عوام کے ساتھ براہ راست بات کرنے کے موقعے کا خیر مقدم کروں گا، تاکہ انھیں بتاؤں کہ ان کے رہنماؤں نے کیا کیا ہے اور کس طرح سے ایران کو نقصان پہنچایا ہے۔

خیال رہے کہ ایران اور امریکہ کے درمیان اس تازہ تناؤ کا آغاز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے گذشتہ سال جوہری معاہدے سے امریکہ کو نکالنے اور سخت پابندیاں لگانے کے بعد سے ہوا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کہ مطابق گذشتہ ہفتے امریکہ نے کہا تھا کہ اس نے ایک اور ممکنہ طور پر دو ایرانی ڈرون مار گرائے ہیں، ایران پر آئل ٹینکرز پر سلسلہ وار خفیہ حملوں کا الزام لگایا ہے۔

تہران نے بھی جون میں ایک امریکی ڈرون مار گرایا تھا جس کے بعد صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ انھوں نے جوابی حملے کو آخری لمحے پر شدید جانی نقصان کے بارے میں سوچ کر روک دیا تھا۔

ادھر ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا ہے کہ ایرانیوں کو اس وقت ظالمانہ معاشی دہشت گردی کا سامنا ہے، سیاسی مقاصد حاصل کرنے کی خاطر معصوم عام شہریوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

 ان کے الزام کو ایک طرف رکھتے ہوئے مائیک پومپیو نے کہا کہ جواد ظریف تو ایرانی حکومت کی طرف سے ان چارج تھے ہی نہیں۔ یہ سب کچھ آیت اللہ کا کیا دھرا ہے۔

انھوں نے کہا کہ امریکہ کا مقصد مشرق وسطی کو اتنا مستحکم کرنا ہے جتنا کہ وہ کر سکتا ہے۔

اس لیے ہم معاہدے سے نکل آئے، پیسے دینے بند کر دیے، ہم نے ایرانی حکومت پر دباؤ ڈالا، اور انھیں ان کا رویہ بدلنے کے لیے مشکل فیصلے لینے پر مجبور کیا۔

مائیک پومپیو نے کہا کہ ہم ایرانی قیادت کے رویوں میں تبدیلی چاہتے ہیں تاکہ ایرانی عوام کو وہ سب ملے جس کے وہ حقدار ہیں۔